Dua e Ashura Parhna Kaisa

دعائے عاشوراء پڑھنا

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر: WAT-581

تاریخ اجراء: 21رجب المرجب  1443ھ/23فروری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دعائے عاشوراء جو عاشوراء کے دن پڑھی جاتی ہے ،یہ صحیح ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یومِ عاشوراء کے بہت سے فضائل ہیں اور اس میں ہمارے ہاں جو نیک اعمال و افعال بجا لائے جاتے ہیں، ان میں سے بعض کتبِ حدیث میں موجود ہیں جیسے روزہ رکھنا وغیرہ اور بعض کا ثبوت اکابر علماء و مشائخ کے معمولات سے ملتا ہے اور ان ہی میں سے ایک دعائے عاشوراء ہے، جسے علماء و مشائخ نے اپنی کتب میں درج کیا ہے اور اس کے فوائد ذکر کئے ہیں۔اس دعا کو  پڑھنے میں حرج نہیں ، کیونکہ اگر کسی چیز کا قرآن و حدیث  میں صراحتاذکر نہ بھی ہو، تب بھی اسےبغیر کسی دلیل کےمطلقاً ناجائز  نہیں کہا جا سکتا ، بلکہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ فی نفسہ  اس میں کوئی خلافِ شرع بات ہے یا نہیں؟ اگر اس میں کوئی خلاف شرع بات ہو، تو اس کی اجازت نہیں ہو گی اور اگر اس میں کوئی خلافِ شرع امر نہ ہو، تو اس پر عمل کیا جا سکتا ہے  اور دعائے عاشوراء  میں بھی چونکہ کوئی خلافِ شرع امر نہیں ہے، لہٰذا اس کو پڑھنے میں حرج نہیں۔ نیز یہ ایک دعا ہے،  دعا کرنے کا حکم قرآن و حدیث سے ثابت ہے، تو ان معنیٰ میں اس کا جواز قرآن و حدیث میں بیان کردہ حکم کے اطلاق و عموم سے ثابت ہو گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم