Chiraghan Ke Liye Chandi Ke Charagh Jalane Ka Hukum

چراغاں کے لئے چاندی کے چراغ جلانے کا حکم

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1109

تاریخ اجراء: 09ربیع ا لثانی1445 ھ/25اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   گیارہویں یا بارہویں کے موقع پرچراغاں کے لئےچاندی کے چراغ جلانے کا کیاحکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شریعت مطہرہ نے سونے کا استعمال صرف زیور کی صورت میں عورتوں کے لئے اور ساڑھے چار ماشے سے کم وزن کی چاندی کی مخصوص انگوٹھی مرد کے لئے جائز قرار دی ہے ،اس کے علاوہ  سونے چاندی کی چیزوں کو استعمال کرنا مثلاً سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا اور ان کی پیالیوں سے تیل لگانا یا ان کے عطر دان سے عطر لگانا یا ان کی انگیٹھی سے بخور کرنا وغیرہ کام  مرد و عورت ، دونوں کے لیے ناجائز ہیں ۔ گیارہویں، بارہویں یا دیگر مواقع پر سونے چاندی کے چراغ جلانا بھی ناجائز ہے۔

   علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”ولا یخفی ان الکلام فی المفضض والا فالذی کلہ فضۃ یحرم استعمالہ بای وجہ کان کما قدمناہ ولو بلامس بالجسد ولذا حرم ایقاد العود فی مجمرہ الفضۃ، کما صرح بہ فی الخلاصۃ ومثلہ بالاولی ظرف فنجان القھوۃ والساعۃ وقدرۃ التنباک التی یوضع فیھا الماء وان کان لا یمسھا بیدہ ولا بفمہ لانہ استعمال فیما صنعت لہ“ یعنی مخفی نہیں کہ یہ کلام چاندی کا کام کیے ہوئے برتن میں ہے ورنہ جو چیز پوری چاندی کی بنی ہوئی ہو اس کا استعمال کسی بھی طریقے سے ہو، حرام ہے، جیسا کہ ہم نے پہلے بیان کیا،اگرچہ جسم چھوئے بغیرہو،اسی وجہ سے چاندی کی انگیٹھی میں عود جلانا حرام ہے،جیسا کہ خلاصۃ الفتاویٰ میں اس کی صراحت فرمائی ہے، اور اس کی مثل چاندی کی بنی ہوئی قہوے کی پیالیاں ، گھڑی ،حقے کی وہ جگہ جہاں پانی ہوتا ہے ، اگر چہ ان کو ہاتھ یا منہ سے نہ چھوئے (حرام ہیں)کیونکہ ان کا استعمال اسی کام میں ہے جس کے لیے ان کو بنایا گیا ہے۔(ردالمحتار ، جلد9،صفحہ567،مطبوعہ: کوئٹہ)

   سونے چاندی کا چراغ جلانے کی ممانعت ہے جیسا کہ  امام اہل سنت شاہ امام  احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سےسونے چاندی کی گھڑیاں استعمال کرنے،بغرضِ عمل  سونے چاندی کے بنے ہوئے چراغ میں فتیلہ جلانے کے متعلق سوال ہوا، تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواباً ارشاد فرمایا:”دونوں ممنوع ہیں ۔۔۔عند التحقیق (سونے چاندی سےبنی چیزوں کا) مطلق استعمال ممنوع ہے اگرچہ خلاف متعارف ہے لاطلاق الاحادیث والادلۃ کما مر ، کٹورا پانی پینے کے لیے بنتا ہے اور رکابی کھانا کھانے کو ، پھر کوئی نہ کہے گا کہ چاندی سونے کے کٹورے میں کھانا کھانا یا اس کی رکابی میں پانی پینا جائز ہے۔ “(فتاوی رضویہ ، جلد22، صفحہ146، رضا فاؤنڈیشن ، لاہور)

   سونے چاندی کی اشیا کا استعمال مرد و عورت دونوں کے لیے ممنوع ہونے کے متعلق صدر الشریعہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں:”سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا اور ان کی پیالیوں سے تیل لگانا یا ان کے عطردان سے عطر لگانا یا ان کی انگیٹھی سے بخور کرنا ، منع ہے اور یہ ممانعت مرد و عورت دونوں کے لیے ہے ۔۔۔ محصل یہ ہے کہ جو چیز خالص سونے چاندی کی ہے،اُس کا استعمال مطلقاً،ناجائز ہے۔۔۔چاندی کی انگیٹھی میں بخور کرنا مطلقا ناجائز ہے ، اگرچہ دھونی لیتے وقت اس کو ہاتھ بھی نہ لگائے ۔“(بہارِ شریعت ،جلد3، صفحہ395،397، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم