Bachpan Mein Ki Gai Bait Torna Jaiz Hai Ya Nahi ?

بچپن میں کی گئی بیعت توڑنا کیسا ہے ؟

مجیب: محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1394

تاریخ اجراء:       21رجب المرجب1444 ھ/13فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچپن میں  والدین اگر کسی پیر سے بیعت کروا دیں اور بڑے ہونے کے بعد وہ کسی اور پیر کا بیعت ہونا چاہے تو اس میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      دوسرے سلسلے میں مُرید ہونے سے مراد اگر پہلے جامعِ شرائط پیر کی بیعت ختم کرکے، دوسرے سے  مُرید  ہونا ہے تو بلاضرورت شرعی ایساکرناممنوع ہے اور ضرورتِ شرعی سے مراد پہلے پیر کا جامعِ شرائط نہ ہونا ہے۔ اسی طرح پہلے جامعِ شرائط پیر صاحب سے اپنی بیعت قائم رکھتے ہوئے دوسری جگہ مُرید ہونے کی بھی اجازت نہیں، اس سے بھی ضرور بچنا چاہئے کیونکہ دو جگہ مُرید ہونے والا کسی طرف سے بھی فیض نہیں پاتا۔

       البتہ! ایک پیر کا مُرید رہتے ہوئے دوسرے پیر سے طالب ہوسکتے ہیں اور طالب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے جامعِ شرائط پیر ہی کا مُرید رہے اور دوسرے جامعِ شرائط پیر سے بھی فیض حاصل کرنے کے لئے طالب ہوجائے۔ ہاں یہ ضَروری ہے کہ اُس سے جو کچھ حاصل ہو اُسے اپنے پیر ہی کی عطا جانے۔

       تنبیہ:یادرہے کہ پیرکی چار شرائط ہیں:”(1)سُنّی صحیحُ العقیدہ ہو  (2)اتنا علم رکھتا ہو کہ اپنی ضروریات کے مسائل کتابوں سے نکال سکے (3)فاسقِ مُعلِن (یعنی اعلانیہ گناہ کرنے والا) نہ ہو (4)اُس کا سلسلہ نبی صلَّی اللہ علیہ وسلَّم تک متّصل ہو۔“ ان میں سے ایک بھی کم ہو تو بیعت کرنا اور اس سے طالب ہونا جائز نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم