Allah Ke Wali Ke Liye Alim Hona Shart Hai?

اللہ کے ولی کے لیے عالم ہونا شرط ہے؟

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان  عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-572

تاریخ اجراء:19رجب المرجب  1443ھ/21فروری2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا ولی کےلیے عالم ہونا شرط ہے ؟ اگر کوئی عالم نہ ہو تو کیا وہ ولی ہو سکتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ولی کےلیے عالم ہونا شرط ہے ۔ ولایت بے علم کو نہیں ملتی، خواہ علم بطورِ ظاہر حاصل کیا ہو، یا اس مرتبہ پر پہنچنے سے پیشتر اﷲ عزوجل نے اس پر علوم منکشف کر دیے ہوں ۔کیونکہ علم باطن ،علم ظاہرکانتیجہ وثمرہ ہے ،پس جسے علم ظاہرنہیں ہوگاوہ اس ثمرہ یعنی علم باطن کیسے حاصل کرپائے گا۔اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتے ہیں: ''حاشا نہ شریعت و طریقت دو راہیں ہیں نہ اولیاء کبھی غیر علماء ہو سکتے ہیں، علامہ مناوی ''شرح جامع صغیر ''پھر عارف باللہ سیدی عبد الغنی نابلسی ''حدیقہ ندیہ ''میں فرماتے ہیں: امام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں": علم الباطن لا یعرفہ إلاّ من عرف علم الظاہر " علم باطن نہ جانے گا مگر وہ جو علم ظاہر جانتا ہے، امام شافعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : "وما اتخذ اللہ ولیاً جاھلاً" اللہ نے کبھی کسی جاھل کو اپنا ولی نہ بنایا، یعنی بنانا چاہا تو پہلے اسے علم دے دیا اس کے بعد ولی کیا کہ جوعلم ظاہرنہیں رکھتاعلم باطن کہ اس کاثمرہ ونتیجہ ہے کیونکرپاسکتاہے ۔'' (فتاوی رضویہ ،ج21، ص530،رضافاونڈیشن،لاہور)

   بہارشریعت میں ہے "ولایت بے علم کو نہیں ملتی،  خواہ علم بطورِ ظاہر حاصل کیا ہو، یا اس مرتبہ پر پہنچنے سے پیشتر اﷲ عزوجل نے اس پر علوم منکشف کر دیے ہوں۔"(بہارشریعت،ج01،حصہ01،ص264،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم