نادِ علی کا ثبوت ، کیا نادِ علی نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے پڑھی گئی؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Pin 6246

تاریخ اجراء:25ذوالقعدۃ الحرام1440ھ29جولائی2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارےمیں  کہ نادِ علی کہاں سے ثابت ہےاور کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ناد علی پڑھی گئی،اس بارے میں وضاحت کر دیجئے؟

سائل:عدیل احمد(گلیال کھوڑاں،پنڈی گھیب)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے نادِ علی پڑھی گئی ہو،اِس کا ثبوت توکتب حدیث سے نہیں ملا،البتہ بعض مشائخ طریقت کے وظائف سےاس کاثبوت ملتا ہے،لہٰذا اسےپڑھ سکتے ہیں، شرعاًممانعت کی کوئی وجہ نہیں اور بعض لوگ صرف اس لیے اس سے منع کرتے ہیں کہ اس میں لفظ’’یا‘‘کے ساتھ خطاب کر کےحضرت سیّدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے مددطلب کی گئی ہےاورغیر اللہ سے مددطلب کرنا درست نہیں،حالانکہ اُن کا یہ کہناقرآن و حدیث کے واضح ارشادات کے خلاف ہے،کیونکہ قرآن و حدیث سے اللہ تعالیٰ کے نیک وبرگزیدہ بندوں مثلاًانبیاء (علیہم السلام)و اولیاء(علیہم الرحمۃ)وغیرہم سے مدد مانگنے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔

    امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ کا نادِ علی کے حوالے سےجوکلام فتاوی رضویہ شریف میں ہے،اُس کا خلاصہ یہ ہے کہ شاہ محمد غوث گوالیاری رحمۃاللہ علیہ نےاس کواپنی کتا ب’’جواہر خمسہ‘‘میں ذکرکیااورشاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمۃنےاپنےشیخ ابوطاہرکردی رحمۃاللہ علیہ اورشیخ محمدسعیدلاہوری رحمۃاللہ علیہ سے’’جواہرخمسہ‘‘میں موجوداعمال کی اجازت حاصل کی اوراس کےعلاوہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمۃکےشیوخ میں سےشیخ محمداشرف لاہوری،شیخ مولاناعبدالملک،شیخ بایزیدثانی،شیخ شناوی اورمولاناوجیہ الدین علوی وغیرہم نے اس کی اجازتیں حاصل کیں ،اسی طرح شاہ ولی اللہ محدث دہلوی علیہ الرحمۃکےذریعےشاہ عبدالعزیزاورمولوی محمداسحاق وغیرہما کوبھی اس کی اجازتیں ملیں۔

( ملخصاًازفتاوی رضویہ،ج9،ص821تا 822،رضافاؤنڈیشن ،لاھور)

    اللہ تعالیٰ کی عطاسے اُس کے نیک بندے بھی مددگار ہیں۔چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے:﴿ فَاِنَّ اللہَ ہُوَ مَوْلٰىہُ وَ جِبْرِیۡلُ وَ صَالِحُ الْمُؤْمِنِیۡنَ ۚ وَ الْمَلٰٓئِکَۃُ بَعْدَ ذٰلِکَ ظَہِیۡرٌ ﴾ترجمہ کنزالایمان:تو بے شک اللہ ان کا مددگار ہے اور جبریل اور نیک ایمان والے اور اس کے بعد فرشتے مدد پر ہیں۔

(پارہ28،سورۃ التحریم،آیت4)

    اور لفظ ’’یا‘‘کے ذریعے خطاب کر کےبھی مددطلب کرنا ثابت ہے۔چنانچہ نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’اذا ضل احدکم شیئااو اراد احدکم عوناوھو بارض لیس بھا انیس فلیقل یاعباد اللہ اغیثونی یاعباد اللہ اغیثونی فان للہ عبادا لانراھم وقد جرب ذالک‘‘ترجمہ:جب تم میں سے کسی کی کوئی چیز گم جائے یاکسی کومدد کی حاجت ہواوروہ ایسی جگہ ہو،جہاں اُس کا کوئی یار و مددگار نہ ہو،تووہ یوں کہے’’اے اللہ کے بندو!میری مدد کرو۔اے اللہ کے بندو!میری مدد کرو‘‘کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ہیں جنہیں ہم نہیں دیکھتے،وہ اُس کی مدد کریں گے۔(امام طبرانی علیہ الرحمۃفرماتے ہیں کہ)یہ بات تجربےسے ثابت ہے ۔

(المعجم الکبیر،ج17،ص117،مطبوعہ القاھرۃ)                                                                                                                                                                                                   

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم