اسکول انتظامیہ کا وین والے سے فی طالب علم کمیشن لینا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ شعبان المعظم1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض اسکول والے گاڑی والے سے فی اسٹوڈنٹ کے حساب سے ماہانہ کمیشن لیتے ہیں کہ جتنے بچے ان کے اسکول سے اٹھائیں گے فی اسٹوڈنٹ اتنے روپے اسکول والوں کو دینے ہوں گے۔کیا ان کا گاڑی والے سے یہ کمیشن لینا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     پوچھی گئی صورت میں اسکول والوں کا گاڑی والے سے ماہانہ کمیشن لینا جائز نہیں کیونکہ یہاں اسکول والوں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ کمیشن کے مستحق ہوں بلکہ گاڑی والے عموماً اسکول کے باہر کھڑے ہوتے ہیں والدین کو بھی معلوم ہوتا ہے والدین خود گاڑی والے سے بات کرتے ہیں اور بچے کو لانے لے جانے کے معاملات اور فیس وغیرہ خود طے کرتے ہیں تو یہاں اسکول والوں کی طرف سے کوئی ایسا کام کرنا نہیں پایا گیا جس کا وہ معاوضہ طلب کریں۔

     ہاں اگر اسکول والوں نے دونوں پارٹیوں کو ملوانے میں کوشش و محنت کی ہو تو پھر زیادہ سے زیادہ ایک مرتبہ کمیشن لینے کے مستحق ہوں گے ، ہر مہینے ایک مخصوص حصہ لینے کےپھر بھی مستحق نہیں ہوں گے لہٰذا ان کا ہر ماہ وین والوں سے رقم لینا حرام ہے اور یہ آمدنی بھی حرام ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم