حج و عمرہ کے ایجنٹس کا، فی پاسپورٹ کمیشن لینا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ شعبان المعظم1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارا اسٹیٹ کا کام ہےہم کسی کو کام دلواتے ہیں مثلاً  کسی کارپینٹر کو کچن کا کام دلواتے ہیں توہم اسے کہتے ہیں کہ ہمارا کمیشن رکھ لیجئے گا وہ ہمارا کمیشن رکھ کر کسٹمر کو پیسے بتاتا ہے کہ اتنے میں کام ہوگا بعد میں وہ ہمیں ہمارا کمیشن دے دیتا ہے۔ اسی طرح حج و عمرہ کے کام میں اس طرح ہوتا ہے کہ ہم ان سے فی پاسپورٹ کے حساب سے بات کر لیتے ہیں کہ ہمارے ذریعے سے جتنے افراد جائیں گےفی پاسپورٹ کے ٹریول ایجنسی والے سے پانچ ہزار دوہزار وغیرہ کمیشن لے لیتے ہیں۔ ہمارا اس طرح کام کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     کسی کاریگر کو کام دلوا کر اس پر کمیشن لینا جائز ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ کاریگر سے آپ کا پہلے سے معاہدہ ہو کہ میں آپ کو کام دلواؤں گا تو آپ مجھے اس پر اتنا کمیشن دیں گے۔ دوسری بات یہ کہ کاریگر کو اس پارٹی سے ملوانے اور اسے کام دلوانے  میں آپ کی محنت شامل ہو۔ اگر آپ کہیں سے گزر رہے تھے آپ نے دیکھا کہ ایک مکان میں توڑ پھوڑہورہی ہےاور آپ نے کاریگر کو فون کر دیا کہ اس مکان میں چلے جاؤ ہوسکتا ہے کہ تمہیں کام مل جائے ، تو یہ کام دلوانا نہیں کہلائے گا اور اس پر کمیشن کے حقدار بھی نہیں ہوں گے۔ دونوں پارٹیوں کو ملوانے میں  خود محنت(Physical Activity)کرتے ہیں اس کو ساتھ لے جاتے ہیں ملوا دیتے ہیں تو یہ کام کرنے پر آپ کمیشن کے مستحق ہوں گے۔ یہی معاملہ حج و عمرہ کے ایجنٹس کا ہے یعنی جو کاروان والے ہوتے ہیں یا ٹریول ایجنٹس ہوتے ہیں ان کے لئے لوگ گاہگ لے کر آتے ہیں ان کا پہلے سےٹریول والے سے معاہدہ ہوتا ہے کہ میں آپ کے پاس گاہگ لے کر آؤں گا تومجھے فی پاسپورٹ اتنا کمیشن ملے گا یہ بھی ایک ایسا کام ہے جس کا معاوضہ طے کیا جا سکتا ہے لہٰذا اس کا معاوضہ لینا بھی درست ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم