مقروض کا انتقال ہوجائے تو قرض کیسے ادا ہوگا؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الثانی1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ مقروض کا اگر انتقال ہوجائے تو قرض کی ادائیگی کے حوالے سے کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مقروض کا اگر انتقال ہوجائے اور اس نے مال و اسباب چھوڑا ہو تو اس کا قرض اس کے ترکے سے ادا کیا جائے گا۔ جب کسی کا انتقال(Death) ہوجائے تو پہلے تین چیزیں اس کے مال و اسباب سے پوری کی جائیں گی(1)سب سے پہلے تجہیز و تکفین کا خرچ پورا کیا جائے گا۔عام طور پر دوست احباب رشتہ دار خرچ کردیتے ہیں اور کوئی مطالبہ نہیں کرتے یہ بھی درست ہے، البتہ بیوی کا انتقال ہوا اور شوہر زندہ ہے تو اس کی تجہیز و تکفین (کفن دفن)کا خرچ اس کے مال سے نہیں کیا جائے گا بلکہ شوہر پر لازم ہوگا(2) دوسرے نمبر پر مرحوم کے قرض کی ادائیگی اس کے مال سے کی جائے گی (3)تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد اور قرض کی ادائیگی کے بعد اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو تہائی ترکے سے وصیت پوری کی جائےگی۔ اس کے بعد بچنے والا مال ورثاء میں ان کے حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا۔

    اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قرض کی ادائیگی کتنا اہم کام ہے کہ ورثاء قرض اتار کر ہی ترکہ تقسیم کریں گے اس سے پہلے نہیں کرسکتےکیونکہ قرض میت کے ذمہ پر تھا لہٰذااس کی ادائیگی سے پہلے ترکہ تقسیم نہیں ہوسکتا۔ اگر مرنے والے نے کچھ نہ چھوڑا ہو تو ورثاء پرادائیگی لازم نہیں لیکن پھر بھی ان کے لئے ترغیب ہے کہ وہ اپنی طرف سےاس کے قرض کی ادائیگی کردیں۔

    حضرت سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت میں جنازہ لایا گیا، ارشاد فرمایا: اس پر دَین(قرض) ہے؟ لوگوں نے عرض کی، جی ہاں۔ ارشاد فرمایا: اس نے دَین ادا کرنے کے لیے کچھ چھوڑا ہے؟ عرض کی، جی نہیں۔ ارشاد فرمایا: تم لوگ اس کی نمازِ جنازہ پڑھ لو۔ حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے عرض کی، اس کا دَین میرے ذمہ ہے، حضورِاکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کی نمازپڑھا دی۔ اور ایک روایت میں ہے، کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ” اللہ تعالیٰ تمہاری بندش کو توڑے، جس طرح تم نے اپنے مسلمان بھائی کی بندش توڑی، جو مسلمان اپنے بھائی کا دَین ادا کرے گا،اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اُس کی بندش توڑ دے گا۔“

(مشکوٰۃ المصابیح،ج 1،ص539،حدیث:2920)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم