اخراجات کا جعلی بل بنواکر کمپنی سے زائد رقم وصول کرنا

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ذوالحجۃالحرام1440ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں جس کمپنی میں نوکری کرتا ہوں وہاں کام کے سلسلے میں سفر زیادہ کرنا پڑتاہے، دورانِ سفر اگر کسی ہوٹل میں رکنا پڑے تو کمپنی نے مجھے پابند کیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ پندرہ سو روپے سے دو ہزار روپے تک والے ہوٹل میں ٹھہرنا ہے، اگر میں کسی کم ریٹ والے ہوٹل میں ٹھہرتا ہوں مثلاً اس کا ریٹ پانچ سو سے سات سو روپے ہے اور میں پندرہ سو کا بل بنواتا ہوں تو کیا یہ جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اگر آپ کی کمپنی یہ رقم بطورِ الاؤنس آپ کو دیتی ہے کہ آپ کہیں بھی رہیں چاہے فٹ پاتھ پر سوئیں یا ہوٹل میں ٹھہریں یا کسی اور جگہ رہیں آپ کو ہر صورت میں پندرہ سو روپے ملیں گے تب تویہ الاؤنس لینا جائزہوگا اور اس کے لئے آپ کو بل بنوانے کی بھی ضرورت نہیں۔

    لیکن آپ کا بل بنوانا اس بات کی علامت ہے کہ آپ کی کمپنی میں یہ اصول نہیں ہے بلکہ کمپنی نے دو ہزار روپے تک کی حد رکھی ہے کہ اس میں جتنا خرچہ ہوگا کمپنی آپ کو دے گی، اگر ہزار ہوا تو ہزار دے گی، پندرہ سو ہوا تو پندرہ سو دے گی، ایسی صورتحال میں آپ کا جتنا خرچہ ہوا اس سے زائد کا بل بنواکر کمپنی سے زیادہ رقم وصول کرنا جائز نہیں بلکہ آپ خیانت کرنے والے کہلائیں گےاور جو زائد رقم وصول کریں گے وہ مالِ حرام ہوگی۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم