حکوت کی طرف سے مقرر کئے گئے ریٹ کی پابندی

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ذوالقعدۃالحرام1440ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ آپ نے فرمایا اپنی چیز ہو تو جتنے پیسے مناسب سمجھیں اس میں بیچ سکتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جب زیادہ پیسوں میں بیچتے ہیں تو حکومتی ادارے جرمانہ لگادیتے ہیں۔ اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    ہم نے ایک شرعی حکم بیان کیا ہے۔ جہاں تک حکومت کی طرف سے ریٹ فکس کرنے کی بات ہے تو حکومت ہر چیز کا ریٹ فکس نہیں کرتی، مثال کے طور پر کپڑوں کا ریٹ فکس نہیں ہوتا، عام طور پر کھانے پینے کی اشیاء کا ریٹ مقرر ہوتا ہے، پیٹرول کا ریٹ مقرر ہوتا ہے، دواؤں کا ریٹ مقرر ہوتاہے اور اس کی خلاف ورزی پر پکڑ دھکڑ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اکثر چیزوں میں مارکیٹ میں آزادی ہوتی ہے ہر چیز کی قیمت حکومت مقرر نہیں کرتی۔ جن چیزوں میں حکومت پکڑ دھکڑ کرتی ہے وہاں تو ہم پابند ہیں کیونکہ اپنے آپ کو ذلت پر پیش نہیں کر سکتے لہٰذا قانون کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں بلکہ وہاں پر قانون کی پاسداری کرنا لازم ہوگا۔

    اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت علیہ الرَّحمہ لکھتے ہیں:”کسی جرمِ قانونی کا ارتکاب کرکے اپنے آپ کو ذلت پر پیش کرنا بھی منع ہے۔“

(فتاویٰ رضویہ،ج29،ص93)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم