نیا موبائل ڈبہ کھل جانے کے بعد کم قیمت میں بیچنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغر مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر/ اکتوبر2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم ڈبہ پیک نیا موبائل لے کر رقم کی ادائیگی بھی کر دیتے ہیں مگرڈبہ  کھولنے کے بعد موبال پسند نہیں آتا تو دوکاندار سے واپس کرنے کا کہتے ہیں تو وہ ہزار، دو ہزار بلکہ بعض اوقات اس سے بھی زیادہ رقم کم کر کےواپس کرتا ہے جس سے خریدار کو نقصان ہوتا ہے، ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے ؟ کیا یہ صورت سود میں داخل ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

        نیا موبائل جب کھول کرچیک کرنے کے لیے اسٹارٹ کر لیا تو اس کی قیمت گر جاتی ہے ایسے موقع پر ہمارا عُرف یہ ہے کہ اس طرح کا دوسرا موبائل دیکھ کر پہلے اطمینان حاصل کیا جاتا ہے پھر ڈبہ پیک موبائل خریدا جاتا ہے اور اگر اس میں کوئی عیب نہ ہو تو واپس نہیں کیا جاتا اگر کوئی واپس کرنا چاہے تو نئی خریداری ہوتی ہے یعنی وہ بعد میں آ کر دکاندار کو فروخت کرتا ہے اور ایسی فروخت بہت ساری چیزوں میں ہوتی ہے لوگ گاڑیاں لیتے ہیں، مہینا پندرہ دن استعمال کرنے کے بعد اسی شخص کو جس سے خریدی تھی کم قیمت پر فروخت کر دیتے ہیں تو دوسری ڈیل ایک نئی خریداری ہوتی ہے جس میں خرید و فروخت کی شرائط و تفصیل پائی جاتی ہوں تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم