دَین بیچنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید کا بکر پر 2500روپے دَین تھا، بکر ایک ساتھ اس دَین کو ادا نہیں کرسکتا ،خالد نے زید سے کہا کہ تمہارا بکر پر جو دَین(جو چیز واجب فی الذمہ ہو کسی عقد مثلاً بیع یا اجارہ کی وجہ سے یا کسی چیز کے ہلاک کرنے سے اسکے ذمہ تاوان ہو یا قرض کی وجہ سے واجب ہو، ان سب کو دَین کہتے ہیں۔)حاشیہ بہارشریعت،752/2 ) ہے وہ مجھے 2000روپے میں بیچ دو، میں تمہیں 2000 یکمشت دے دیتا ہوں پھر زید سے میں تھوڑا تھوڑا کرکے وصول کرتا رہوں گا،کیا خالد اور بکر کا اس طرح کرنا درست ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

        پوچھی گئی صورت میں خالد اور بکر کا اس طرح بیع کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ دَین کی بیع غیرِمدیون کے ساتھ ہو رہی ہے اور کرنسی کے کرنسی سے لین دین میں ادھار کسی صورت جائز نہیں اگرچہ کہ برابر برابر ہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم