مسائل سیکھے بغیر تجارت یا ملازَمت  کرنا کیسا ؟

مجیب:مفتی علی اصغر مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص تجارت کے مسائل سیکھے بغیر تجارت کرتا ہے یا کوئی ملازم اجارے کے مسائل سیکھے بغیر ملازمت کرے تو اس کی کمائی حلال ہوگی یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

        تجارت کرنے والے کے لئے تجارت کے اور ملازمت کرنے والے کے لئے ملازمت و اجارہ کے ضروری مسائل سیکھنا فرض ہے اور نہ سیکھنا گناہ ہے۔ البتہ کوئی بغیر مسائل جانے کاروبار یا نوکری کرتا ہے تو اگر کوئی ایسی بات نہیں پائی جاتی جس سے روزی حرام ہو جاتی ہو تو ایسے شخص کی آمدنی کو حلال ہی کہیں گے۔اور اگر کوئی ایسی بات پائی جائے جس سے روزی حرام ہو جاتی ہے مثلاً کاروبار میں کم تول کر پورے پیسے لئے یا ملازمت میں چھٹی کرنے کے باوجود جھوٹی حاضری لگا کرتنخواہ لی تو اب اس قدر روزی حرام ہو گی جتنی قیمت کم تول کر اضافی وصول کی یا جو رقم جھوٹی حاضری کے دن کی اسے ملی۔ ضروری مسائل نہ جاننے والے کی مطلقاً پوری روزی حرام نہیں ہو تی۔البتہ یہ بات ہے کہ دینی مسائل نہ جاننے والے غلطیوں کے زیادہ مرتکب ہوتے رہتے ہیں۔ بَسا اوقات روزی بھی حرام ہو جاتی ہے لیکن انہیں معلوم ہی  نہیں پڑتا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم