جعلی پروڈکٹ بیچنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک کمپنی نے کوئی پروڈکٹ بناکر مارکیٹ میں فروخت کرنا شروع کی، اب کوئی دوسرا شخص اسی  نام سے اس پروڈکٹ کی نقل بناتا ہے اور اصل کمپنی کا نام استعمال کرکے یہ نقلی پروڈکٹ مارکیٹ میں سستے داموں بیچ رہا ہے۔ ایسا کرنا کیسا ہے؟ نیز اس پروڈکٹ کو سپلائی کرنا اور دوکاندار کا اسے گاہک کو بیچنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

        کسی کمپنی کا نام استعمال کرکے جعلی پروڈکٹ بنانا اور خریدنے والے کو بتائے بغیر بیچ دینا حرام ہے کہ یہ دھوکہ ہے اور دھوکہ دے کر مال فروخت کرنا ناجائز و حرام ہے۔ مسلمان کی تجارت جھوٹ، وعدہ خلافی اور دھوکہ دہی جیسے تمام خلافِ شرع امور سے پاک ہونا چاہیے۔بکثرت احادیث ان کاموں کی مذمّت میں وارد ہوئی ہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم