ٹیکس بچانے کے لئے کم بل بنانا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مئی2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں  کہ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ خریدار نے ہم سے جتنے کی چیز خریدی ہے وہ اس  سے کم کا بل بنواتا ہے تاکہ اس کو زیادہ ٹیکس  نہ دینا پڑے۔ یہ ارشاد فرمائیں کہ اس طرح کم بل بنا کر دینا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    بل پر جو رقم آپ لکھ رہے ہیں وہ خلافِ واقع ہے مثلاً ایک ڈیل  ہوئی دس ہزار روپے کی اور آپ نے لکھی پانچ ہزار روپے کی ،تو یہاں  جھوٹ لکھنا پایا جارہا ہے جو  کہ بلا اجازت شرعی  گناہ کا کام ہے ۔ لہٰذا جھوٹ لکھنے اور اس طرح غیر قانونی کام کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم