کیا شراکت میں ہر فرد کا کام کرنا ضروری ہے؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ دو شخصوں نے ایک ایک لاکھ روپے ملا کر شراکت کی ان میں سے ایک کہتا ہے کہ میں مہینے کے آخر میں نفع لے لوں گا اور کام نہیں کروں گاکیا اس طرح کی شرکت جائز ہے کہ ایک کام کرے اور دوسرا کام نہ کرے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جب دو یادو سے زیادہ افراد پیسے ملا کر کام کریں تو اس کو شراکت کہتے ہیں۔ شراکت میں ہرایک شریک کے پیسے برابر ہوں یہ ضروری نہیں بلکہ کم یا زیادہ بھی ہو سکتے ہیں شراکت میں دونوں یا تمام پارٹنرز کا کام کرناضروری نہیں بلکہ اس بات کی گنجائش ہے کہ ایک کام کرے اور دوسرا کام نہ کرے۔ البتہ نفع کا پَرْسنٹیج(Percentage) سے مقرر ہونا ضروری ہے مثلاً دونوں نے طے کیا کہ پچاس پچاس فیصد نفع دونوں کا ہوگا تو اب اسی تناسب سے نفع دونوں میں تقسیم ہوگا۔ ہر کام کی نوعیت ایسی نہیں ہوتی کہ جس میں مہینے کے آخر میں ہی نفع کا حساب نکل آئے اور نفع تقسیم ہو جائے اگر کوئی سوفیصد حساب کتاب نکال کر نفع تقسیم کرتا ہے تو حرج نہیں۔ لیکن افسوس کے ساتھ ہمارے  معاشرے میں کثیر مواقع پر ایسا بھی ہوتا ہے کہ  کاروبار میں شراکت کے نام پر دوسرے کو شامل کیا جاتا ہے لیکن کوئی باقاعدہ حساب کتاب رکھنے یا پرسنٹیج میں نفع مقرر کرنے کے بجائے  اسے ہر ماہ کے آخر میں ایک خاص فیگر ذہن میں رکھتے ہوئے نفع دے دیتے ہیں یہ کاروبار پر نفع نہیں کہلائے گا بلکہ یہ سودی نفع کہلائے گا۔  کاروبار پر نفع اسی وقت کہلائے گا جب آپ اپنے کاروبار کو زیرِ بحث مسئلہ میں شراکت کے شرعی اُصولوں کے مطابق چلائیں۔ دارُالاِفتاء اہلِ سنّت ایپلیکیشن میں تجارت کورس موجود ہے اس میں شراکت کے ضروری اُصول  و ضَوابِط پر بھی بات کی گئی ہے، وہاں سے متعلّقہ بیانات ضرور سُنیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم