چھٹیوں کی تنخواہ لینے کا حکم؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں ایک ملازم ہوں اگر میں دس دن نوکری پر نہیں جاتا تومیرے لئے ان دس دنوں کی تنخواہ لینا حلال ہےیا حرام؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں اگر چھٹی کر کے یہ ظاہر  کیا گیا کہ میں حاضر تھا اور ان دنوں کی حاضری لگا دی گئی تو ان دنوں کی تنخواہ لینا حلال نہیں اور اگر یہ ظاہر کیا  کہ میں غیر حاضر تھا تو اس صور ت میں کمپنی اور ملازم کے درمیان ہونے والا معاہدہ دیکھا جائے گا کہ وہ کیا تھا؟اپنے ملازمین کے ساتھ معاہدہ کرنے کے کمپنیوں میں مختلف طریقے ہیں اور چھٹیوں کی بھی مختلف صورتیں ہیں، کمپنیاں ماہانہ چند چھٹیوں کی گنجائش رکھتی ہیں کچھ سالانہ چھٹیوں کی گنجائش رکھتی ہیں کچھ کمپنیوں کی پالیسی یہ ہوتی ہے کہ اتنی اتنی چھٹیوں میں تنخواہ کے ساتھ چھٹیاں ہوں گی اور اس سے زیادہ میں بغیر تنخواہ کے۔  الغرض کمپنی اور ملازم کے درمیان ہونے والا معاہدہ ہی ان مسائل کی  اصل بنیاد ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم