کمیشن کی فیلڈ میں ایک جدید صورت کا حکم

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مارچ 2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں  کہ اگر کوئی شخص کسی بروکر کو کہے کہ آپ میری پراپرٹی جتنے میں چاہیں فروخت کریں مجھے پچاس لاکھ روپے دے دیجئےگا تو اب اگر بروکر پراپرٹی باون لاکھ کی فروخت کرےاور دو لاکھ خود رکھ کر پچاس لاکھ پارٹی کو دے تو کیا یوں دو لاکھ روپے  رکھنا اس بروکرکے لیے  درست ہے؟ جبکہ پارٹی کو بھی سب حقیقت معلوم ہو۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     پوچھی گئی صورت میں بیان کردہ طریقۂ کار درست نہیں اس لئے کہ اُجْرت کا مُتَعَیَّن ہونا ضروری ہے جو کہ پوچھی گئی صورت میں مُتَعَیَّن نہیں ۔

     البتہ اگر بروکر کی بروکری مُتَعَیَّن کردی جائے مثلاً بروکر کے ساتھ یہ طے کر لیا جائے کہ اس کام کے اتنے ہزار یا اتنے فیصد بروکری یا کمیشن  تو بطورِ اُجْرت لازمی ملے گی اور ساتھ ہی ساتھ پارٹی بروکر کو یہ بھی اضافی پیشکش کر دے کہ اگر یہ پراپرٹی اتنے فیگر مثلاً پچاس لاکھ سے زیادہ کی بِکتی ہے تو تمام رقم بطورِ انعام آپ کی ہوگی تو ایسا کرنا جائز ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم