اُجرت طے کئے بغیر بال کٹوانا جائز نہیں

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ زید نے کسی غیر مسلم نائی (Barber)سے بالوں کی کٹنگ کروائی لیکن اجرت طے نہ کی، کٹنگ کروانے کے بعد زید نے نائی کو کچھ رقم دی تو نائی نے خاموشی سے لے لی ۔میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کرنا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     اُجرت طے کئے بغیر بالوں کی کٹنگ کروانا جائز نہیں، کیونکہ  اصول یہ ہے کہ جب  آپ کسی سےایسی جائز خدمات لیتے ہیں جو قابلِ معاوضہ ہوں، مثلاًبال بنوانے وغیرہ کی خدمات اور معاوضہ طے نہ کیا جائے تو ایسا کرنا جائز نہیں ۔ ایسی صورت میں اُجرتِ مثل دینا ہوگی مطلب یہ کہ مارکیٹ میں جو اس کام کی اُجرت رائج ہے وہ دی جائے گی۔البتہ اگر پہلے سے ریٹ مشہور ہیں یا فریقین ریٹ سے واقف ہیں تو ہر دفعہ ریٹ طے کرنا ضروری نہیں ہوگا۔ البتہ صورتِ مسئولہ میں کیا جانے والاعقد غیر مسلم سے کیا گیاہےتو اس فعل کوکسی صورت میں بھی ناجائز قرار نہیں دیں گے کہ مسلم اور کافرحربی کے درمیان عقودِ فاسدہ جائز ہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم