گاہک کو مال کی قیمتِ خرید غلط بتانا

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مُفْتِیانِ شرع ِمتین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرا تعلق انڈیا سے ہے اور ہماری مارکیٹ میں چین سے مال آتا ہے اور چین میں کسی چیز کی قیمت مثلاً 10روپے ہے، لیکن اپنی جان پہچان سے ہمیں وہ چیز 9.5 روپے میں ملی، تو کیا گاہَک کو ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ چین میں اس کا بھاؤ 10روپے ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     اگر صرف اتنا ہی کہے کہ چین میں اس کا بھاؤ 10روپے ہے تو یہ جائز ہے کہ اس میں کوئی جھوٹ وغیرہ نہیں ہے،ہاں اگر اس نے یوں کہا کہ مجھے 10روپے میں ملی ہے حالانکہ اسے 9.5(ساڑھےنو)روپے میں ملی تھی، تو اب یہ جائز نہ ہوگا کیونکہ یہ جھوٹ میں شامل ہوگا اور جھوٹ ناجائز وحرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ اللہ تَبَارَک وتعالٰی قراٰن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:وَاجْتَنِبُوۡا قَوْلَ الزُّوۡرِ﴿ۙ۳۰ (پ17، الحج: 30) ترجمۂ کنز الایمان:اور بچو جھوٹی بات سے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم