پریمئیم پرائز بانڈ (Premium Prize Bond)کا حکم |
مجیب:مولانا کفیل صاحب زید مجدہ |
مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی |
تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جون 2017 |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومُفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ میں کہ حال ہی میں پریمئیم پرائز بانڈ (Premium Prize Bond ) کے نام سے ایک نیا بانڈ جاری کیا گیا ہے جس میں ششماہی بنیاد پر نفع بھی ملے گا اور ہر تین مہینے بعد بذریعہ قرعہ اندازی حاملانِ بانڈ (جن کے پاس پرائز بانڈ ہو ان) میں سے کچھ افراد کو مختلف انعامی رقم بھی دی جائے گی جس طرح کہ عام پرائز بانڈ میں دی جاتی ہے۔ البتہ پریمئیم پرائز بانڈ سے متعلق آفیشل ویب سائٹ:savings.gov.pk پر اس بانڈ سے متعلق جو اشتہار آویزاں ہے اس میں مزید کچھ باتوں کی صراحت ہے۔ (1)یہ بانڈ انویسٹر کے نام پر جاری ہوگا اور نفع اور انعام ڈائریکٹ (Direct) اس کے بینک اکاؤنٹ میں ڈالا جائے گا۔ (2)اس بانڈ کے گم ہونے، چوری ہونے یا جل جانے پر بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔ یعنی انویسٹر کو نقصان نہ ہوگا بلکہ وہ اس کا متبادل حاصل کرسکے گا۔ اب سوال یہ ہے کہ اس بانڈ کا خریدنا، بیچنا کیسا ہے؟ اور اس پر حاصل ہونے والاششماہی نفع (Six Monthly Profit) اور ہر 3مہینے بعد بذریعہ قرعہ اندازی جو انعامات نکلیں گے ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا وہ جائز وحلال ہیں؟ |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
پریمئیم پرائز بانڈ (Premium Prize Bond)ایک سودی بانڈ ہے جو کہ محض ایک سودی اکاؤنٹ میں جمع کردہ قرض کی رسید ہے جس پر واضح طور پر دلیل آفیشل اشتہار (Official Advertisement) کے یہ الفاظ ہیں۔ اس بانڈ کے گم ہونے، چوری ہونے یا جل جانے پر بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔ یعنی اگر کسی کا یہ بانڈ چوری ہوجائے یا گم ہوجائے تو چور کے لئے یہ محض ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے جس کی کوئی قیمت نہیں کہ اس سے وہ نفع اٹھا سکے بلکہ اصل مالک جس کے نام پر یہ جاری ہوا ہے وہ اس رسید کا مُتَبَادل (Duplicate) حاصل کرسکتا ہے یہ صراحت ہی اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہ بانڈ خود مال نہیں بلکہ جمع شدہ مال کی رسید ہےکیونکہ اگر یہ خود مال ہوتا تو دیگر بانڈز اور کرنسی نوٹوں کی طرح گم ہونے، جل جانے یا چوری ہوجانے پر مالک کو نقصان ہوتا اور چور کے لئے وہ ایک قابلِ نفع مال ہوتا حالانکہ پریمئیم بانڈ ایسا نہیں ہے بلکہ اس کی حیثیت قومی بچت بینک (National Saving Bank) کے سیونگ اکاؤنٹ (Saving Account) کے سرٹیفکیٹ (Certificate) جیسی ہی ہے فرق صرف اتنا ہے کہ سیونگ سرٹیفکیٹ پر نفع زیادہ ملتا ہے اس میں نفع کم ملے گا اور سیونگ سرٹیفکیٹ پر قرعہ اندازی کے ذریعے سے انعامات کا سلسلہ نہیں ہوتا جبکہ پریمئیم بانڈ میں پرائز بانڈ کی طرز پر انعام بھی رکھا گیا ہے۔ پریمئیم بانڈ پر ششماہی ملنے والا نفع اور ہر 3ماہ پربذریعہ قرعہ اندازی بنام انعام ملنے والا نفع دونوں ہی خالصتاً سود (Interest) ہیں اسی لئے پریمئیم بانڈ خریدنا، بیچنا ناجائز وحرام اور کبیرہ گناہ ہے بلکہ سود ہونے کی وجہ سے اللہ عَزَّوَجَلَّ ورسول صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم سے اعلانِ جنگ کے مترادف ہے۔اللہ تبارک و تعالیٰ قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: (1)( وَاَحَلَّ اللہُ الْبَیۡعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا)ترجمہ:اللہ نے خرید و فروخت کو حلال کیا اور سود کو حرام کیا۔(پ 3، البقرۃ:275)(2) یَمْحَقُ اللہُ الرِّبٰوا وَیُرْبِی الصَّدَقٰتترجمہ:اللہسود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔ (پ 3، البقرۃ:276)(3) یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَذَرُوۡا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤْمِنِیۡنَ﴿۲۷۸﴾فَاِنۡ لَّمْ تَفْعَلُوۡا فَاۡذَنُوۡا بِحَرْبٍ مِّنَ اللہِ وَرَسُوۡلِہٖۚ ترجمہ:اے ایمان والو! اگر تم ایمان والے ہو تو اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو۔ پھر اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو اللہ اور اللہ کے رسول کی طرف سے لڑائی کا یقین کرلو۔(پ 3، البقرۃ:279،278) حدیث مبارک میں ہے:”کُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفِعَۃً فَھُوَ رِبًا“ ترجمہ: قرض کے ذریعہ سے جو منفعت حاصل کی جائے وہ سود ہے۔(کنز العمال، جزء6، 3/99،حدیث:15512) نبیِّ کریم صلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم نے سود لینے اور دینے پر لعنت فرمائی اور سب کو گناہ میں برابر قرار دیا، چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت جابر رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ سے مروی، فرماتے ہیں:’’لَعَنَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ وسلَّم اٰکِلَ الرِّبَا وَمُوکِلَہُ وَکَاتِبَہُ وَشَاھِدَیْہِ، وَقَالَ ”ھُمْ سَوَاءٌ“ ترجمہ:رسول اللہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہِ واٰلِہٖ وسَلَّم نے سود لینے والے، دینے والے، اسے لکھنے والے اور اس پر گواہ بننے والوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا: یہ سب (گناہ میں) برابر ہیں۔ (مسلم،ص663،حدیث:4093) مسلمانوں پر لازم ہے کہ دنیاوی لالَچ وحِرْص میں پریمئیم پرائز بانڈ کے ذریعہ سود جیسے کبیرہ گناہ میں گرفتار ہوکر دنیا و آخرت کی تباہی وبربادی اور رب عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی اپنے سر نہ لیں بلکہ فقط حلال پر ہی اِکتفاء کریں اللہ عَزَّوَجَلَّ اسی میں برکت دے گا جبکہ سود میں برکت تو دور کی بات ہے یہ تو دنیاوی مال میں بھی ہلاکت وبربادی کا سبب ہے۔ اللہ تعالٰیمسلمانوں کو عقلِ سلیم عطا فرمائے اور سود جیسی نحوست سے ہمارے معاشرہ کو محفوظ فرمائے۔اٰمین! تنبیہ یہ حکم اس خاص پرائز بانڈ کا ہے جو پریمئیم کے نام سے پاکستان میں پہلی مرتبہ 40،000 کا جاری ہوا ہے جبکہ پہلے سے جاری شدہ دیگر پرائز بانڈ جن کی خرید وفروخت کی جاتی ہے وہ جائز ہیں اور ان پر حاصل ہونے والا انعام بھی جائز ہے کیونکہ وہ قرض کی رسید نہیں بلکہ خود مال ہیں اسی لئے گُم ہونے، جل جانے یا چوری ہوجانے کی صورت میں ان کا کوئی بدل نہیں دیا جاتا بلکہ جس کے ہاتھ میں ہو اُسے ہی مالک سمجھا جاتا ہے اسی لئے اسٹیٹ بینک (State bank) اور ہر مالیاتی ادارہ بلکہ ہر شخص کرنسی کی طرح ہی ان بانڈ کی خرید وفروخت کرتا ہے کیونکہ ہر شخص یہ جانتا ہے کہ یہ کسی قرض کی رسید نہیں بلکہ خود مال ہے یہی وہ واضح فرق ہے جو عام پرائز بانڈ اور پریمئیم پرائز بانڈ کے مابین ہے جس کی وجہ سے دونوں کا حکم جدا جدا ہے۔ |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |
گاہک سوٹ سینے کے لئے د ے جائے لیکن واپس نہ آئے تو درزی کیا کر ے؟
موبائل کمپنی سے ایڈوانس بیلنس حاصل کرنا کیسا؟
سودے میں قیمت طے کرنے کی اہمیت
جانداروں کی شکل والے کھلونوں کی خرید و فروخت
تصاویر والی اشیاء کی خرید و فروخت کا حکم
درزی کے پاس بچے ہوئے کپڑے کے بارے میں حکم
شرکتِ عمل میں کیا برابر کا وقت دینا ضروری ہے؟
کرایہ پر لی ہوئی چیز آگے کرایہ پردینا کیسا؟