Tasaveer Wali Ashiya Ki Khared O Farokht Ka Hukum

تصاویر والی اشیاء کی خرید و فروخت کا حکم

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ فروری 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جن چیزوں پر تصویریں چَھپی ہوں مثلاً صابن وغیرہ ان کو خریدنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     سوال میں بیان کردہ چیزوں کا خریدنا بلاشبہہ جائز ہے کیونکہ خریدنے والے کا مقصود چیز خریدنا ہوتا ہے نہ کہ تصویر۔جیسا کہ مفتی وقار الدین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہتصویر والی کتب کی خرید و فروخت کا حکم بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’صورت مسئولہ میں ان کتابوں کو بیچنا جائز ہے کہ یہ کتابوں کی خرید و فروخت کرنا ہے نہ کہ تصاویر کی ۔البتہ علیحدہ سے تصویر کا بیچنا حرام ہے ۔‘‘(وقار الفتاوی، 1/218)

     تنبیہ: دکاندار پر لازم ہے کہ جن اشیاء پر عورتوں کی تصاویر ہوتی ہیں ان کو نمایاں کرنے سے اجتناب کرے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم