Rickshaw Se Biscuit Ka Packet Gir Gaya Aur Malik Ka Maloom Nahi To Hukum

رکشے سے بسکٹ کا ایک پیکٹ گر گیا، اس کا مالک نہیں مل رہا، تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1623

تاریخ اجراء:16رمضان المبارک1445 ھ/27مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کچھ عرصہ قبل ایک آٹو رکشہ سے بسکٹ کا پیکٹ گر گیا تھا ، بہت کوشش کی گئی کہ اس کے مالک کا پتہ چل جائے ، لیکن معلوم نہیں ہوسکا ، ایجنسی میں بھی رابطہ کیا کہ کسی کا مال کم پہنچا ہو ، شکایت آئی ہو ،لیکن وہاں سے بھی معلومات نہیں مل سکیں ، ہم اس پیکٹ کو کب تک سنبھال کر رکھیں،  مالک کے ملنے کی امید نہیں اور اس کی ایکسپائری بھی تین مہینے کی ہے ، تو یہ خراب ہوجائیں گے ، کیا ہم یہ  پیکٹ کسی مستحق کو دے سکتے ہیں؟ مالک کا بھی پتہ کرتے رہیں گے، اگر مالک مل گیا، تو اس کو اس کی قیمت دے دیں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں بسکٹ کا حکم لقطے والا ہے اور لقطہ کا حکم یہ ہے کہ اصل مالک کی تلاش کے لئے ممکنہ حد تک تشہیر کی جائے ۔ بار بار رابطہ کر کے پوچھتے رہیں کہ ہوسکتا ہے اصل مالک مل جائے۔اگر مالک مل جائے، تواسے یہ بسکٹ دے دیں، یوں آپ بریٔ الذمہ ہوجائیں گے۔ البتہ اگر اس کے باوجود بھی کسی طرح اصل مالک کا پتا نہ چلے اور چیز بھی کھانے والی ہےاور اس کے خراب ہوجانے کا اندیشہ ہے تو اب حکم یہ ہے کہ خراب ہونے سے پہلے پہلے  کسی شرعی فقیر کو دے دیں، تاہم یہ ذہن میں رکھیں کہ صدقہ کرنے کی صورت میں آپ برئ الذمہ تو ہو جائیں گے، لیکن اگر پھر کبھی اصل مالک مل جاتا ہے اور وہ صدقہ کرنے سے راضی نہیں ہوتا، تو آپ کواس کی مثل بسکٹ یا اس کی رقم  اپنے پاس سے دینی ہوگی۔

   بہار شریعت میں ہے:”جو چیزیں  خراب ہوجانے والی ہیں  جیسے پھل اورکھانے ان کا اعلان صرف اتنے وقت تک کرنا لازم ہے کہ خراب نہ ہوں  اور خراب ہونے کا اندیشہ ہو تو مسکین کو دیدے۔“(بہار شریعت، جلد 2 ،صفحہ480، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم