Masjid Nabavi Mein Koi Cheez Mile Aur Uske Malik Ka Pata Na Ho To Hukum

مسجدِ نبوی میں کوئی چیز ملے مگر اس کے مالک کا علم نہ ہو، تو حکم

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1615

تاریخ اجراء:11رمضان المبارک1445 ھ/14مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مسجد نبوی کی صف پر کوئی چیز مثلا ًعطر یا تسبیح ملے تو کیا وہ رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسجد نبوی شریف یا کسی بھی جگہ پڑا ہو امال کہیں ملے ، جس کے مالک کا علم نہ ہو تو اسے لقطہ کہتے ہیں ۔اس کواٹھانے نہ اٹھانے کے متعلق درج ذیل تفصیل ہے:

   اگر یہ خیال ہو کہ ميں اس کے مالک کو تلاش کرکے دے دوں گا تو اُٹھا لینا مستحب ہے اور اگر اندیشہ ہوکہ شاید ميں خود ہی رکھ لوں اور مالک کو نہ تلاش کروں تو چھوڑ دینا بہتر ہے اور اگر ظن غالب ہو کہ مالک کو نہ دوں گا تو اُٹھا نا،  نا جائز ہے۔ اوراپنے لیے اٹھاناحرام ہے اوراس صورت میں غصب کے حکم میں ہے ۔اوراگریہ ظن غالب ہوکہ میں نہ اٹھاؤں گاتویہ چیزضائع ہوجائے گی تواٹھالیناضرورہے لیکن اگرنہ اٹھائی اورضائع ہوگئی تواس پرکوئی تاوان نہیں ۔

   کسی کی گری پڑی چیزاٹھالی، تواس کے متعلق درج ذیل تفصیل ہے :

   ملتقط(اٹھانے والے ) پر تشہیر لازم ہے یعنی بازاروں اور شارع عام (عام راستہ)اور مساجد ميں اتنے زمانے تک اعلان کرے کہ ظن غالب ہو جائے کہ مالک اب تلاش نہ کرتا ہوگا۔ یہ مدت پوری ہونے کے بعد اُسے اختیار ہے کہ لقطے کی حفاظت کرے یا کسی فقیرشرعی پر تصد ق کردے۔ فقیر کو دینے کے بعد اگر مالک آگیا تو اسے اختیار ہے کہ صدقہ کو جائز(نافذ) کردے یا نہ کرے، اگر جائز کر دیا ،ثواب پائے گا اور جائز نہ کیا ،تو اگر وہ چیزموجود ہے،تو اپنی چیز لے لے اور ہلاک ہوگئی ہے، تو تاوان لے گا۔ یہ اختیار ہے کہ ملتقط (اٹھانے والے )سے تاوان لے یا مسکین سے، جس سے بھی لے گا وہ دوسرے سے رجوع نہیں کرسکتا(یعنی دوسرے سے نہیں لے سکتا)۔(ماخوذ از بہار شریعت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم