Kisi Ke Gire Hue Paise Utha Kar Kharch Kardiye Tu Kya Hukum Hai ?

کسی کے گرے ہوئے پیسے اٹھا کر خرچ کردئیے تو کیا حکم ہے ؟

مجیب:ابو الحسن جمیل احمد غوری عطاری

فتوی نمبر:Web-838

تاریخ اجراء: 12    جمادی الثانی1444 ھ  /05 جنوری2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مجھے کالج کے احاطہ میں زمین پر گرے ہوئے پیسے ملے، اب اگر میں اس کا اعلان کرتا ، تو ہر کوئی مالک بن جاتا ، اس لیے میں نے  کسی سے بھی معلوم نہیں کیا اور وہ پیسے خرچ کردئیے۔ اب مجھے احساس ہوا کہ یہ میں نے غلط کیا ہے، میری رہنمائی فرمائیے کہ اس صورت میں اب میرے لئے کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اس رقم  کی حیثیت لقطے کی تھی اور لقطے کا حکم یہ ہے کہ اتنے عرصہ تک اس  کی تشہیر یعنی اعلان کیا جائے کہ اس بات کا غالب گمان  ہو جائے کہ مالک اب تلاش نہ کرتا ہوگا۔ یہ مدت پوری ہونے کے بعد اُسے اختیار ہے کہ لقطہ کی حفاظت کرے یا کسی مسکین پر صدقہ کردے۔ہر کوئی مالک بن جائے گا،اس گمان سے اپنے آپ کو مالک بنا لینا اور خرچ کر لینا ہرگز جائز نہیں، بلکہ  غصب کی طرح حرام ہے،لہٰذا آپ پر توبہ کرنا اور اس رقم کے مالک کو تلاش کرکے تاوان ادا کرنا لازم ہے۔ہاں اگر تلاش  کے باوجود مالک نہ ملے اور مالک ملنے کی امید بھی نہ رہے، تو آپ پر اپنی جیب سے اتنی رقم شرعی فقیر پر صدقہ کرنا لازم ہوگا۔

   درمختار میں ہے :”(عليه ديون ومظالم جهل أربابها و أيس) من عليه ذلك (من معرفتهم فعليه التصدق بقدرها من ماله وإن استغرقت جميع ماله) هذا مذهب أصحابنا لا نعلم بينهم خلافا۔‘‘ ترجمہ: کسی پر دوسروں کے قرضے اور ظلما ًلیےہوئے مال لازم ہیں، لیکن ان کے مالکوں کا پتا نہیں اوراسےمالکوں کے ملنے کی امید بھی نہیں رہی، تو اب اس پر اتنی مقدار میں اپنے مال میں سے صدقہ کرنا لازم ہے، اگرچہ وہ اس کے تمام مال سے زیادہ مقدار بن جائے۔ یہ ہمارے اصحاب کا مذہب ہے۔ہم اپنے اصحاب کے درمیان  اس میں کوئی اختلاف نہیں جانتے۔‘‘(در مختار ، کتاب اللقطۃ، جلد4،صفحہ283، دار الفکر، بیروت)

بہار شریعت میں ہے:”لوگوں کے دَین یا حقوق اس کے ذمہ ہیں مگر نہ اُن کا پتا ہے نہ اُن کے ورثہ کا تو اُتنا ہی اپنے مال ميں سے فقرا پر تصدق کرے آخرت کے مؤاخدہ سے بری ہو جائے گا اور اگر قصداً غصب کیا ہے تو توبہ بھی کرے ۔ ‘ ‘ (بہار شریعت،جلد2،صفحہ483-484،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم