6 Saal Ki Bachi Ko 100 Rupe Pare Hue Mile To Is Ka Hukum

چھ سال کی بچی کو سو روپے پڑے ہوئے ملے، اس کا حکم

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1534

تاریخ اجراء: 23شعبان المعظم1445 ھ/05مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   تقریباً چارماہ پہلےمیری چھ سال کی چھوٹی بیٹی کو گلی سے ایک سو 100روپیہ زمین پر گرا ہوا ملا، اس نے گھر آکر مجھے دے دئیے ۔میں نےگلی میں دیکھا کوئی بھی نہیں ملا ۔مین بڑی گلی ہے، لوگوں کی آمدو روفت بھی زیادہ ہے، مالک کا ملنا بہت مشکل ہے،پتا نہیں کون ہے مالک۔اس لقطہ کے بارے میں  کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ رقم  بھی لقطہ کے حکم میں ہے اور شرعی نقطہ نظر سے نابالغ بچے کے لقطہ اٹھانے کا حکم ایسا ہی ہے جیسے بالغ کے لقطہ اٹھانے کا حکم ہوتا ہے، البتہ لقطہ کے مال کی حفاظت اور اس کی تشہیر کرنا نابالغ کے ولی یا سرپرست پرلازم ہوگی ۔اتنے زمانہ تک تشہیر کرے کہ ظن غالب ہو جائے کہ مالک اب تلاش نہ کرتا ہوگا۔یہ مدت پوری ہونے کے بعد اختیار ہے کہ اس رقم کی حفاظت کریں یا کسی مسکین پر تصد ق کر دیں اور اگر بچی خود شرعی فقیر ہو تو ولی یا سرپرست وہ رقم بچی پر بھی خرچ کر سکتا ہے۔

   اس کے بعد اگر لقطے کا مالک مل گیا اور اس نے اپنی رقم کا مطالبہ کیا تو اب ولی یا سرپرست اپنے مال سے رقم ادا کریں گے، نابالغ کے مال سے رقم ادا نہیں کی جائے گی۔

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”بچہ کو کوئی پڑی ہوئی چیز ملی اور اٹھا لایا ، تو اس کا ولی یا وصی تشہیر کرے اور مالک کا پتا نہ ملا اور وہ بچہ خود فقیر ہے ، تو ولی یا وصی خود اس بچہ پر تصدق کر سکتا ہے اور بعد میں مالک آیا اور تصدق کو اس نے جائز نہ کیا ، تو ولی یا وصی  کو ضمان دینا ہوگا۔“(بھارِ شریعت، جلد 2، صفحہ 475، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم