مسافر اپنا سامان بھول جائے تو ڈرائیور کیا کرے؟

مجیب:مفتی علی اصفر صاحب مد ظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الآخر 1442ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ٹیکسی چلاتا ہوں بعض اوقات مسافر اترتے ہوئے اپنا سامان بھول جاتے ہیں تو میرےلئے اس سامان سے متعلق کیا حکم شرعی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مسافروں کاجو سامان آپ کو اپنی ٹیکسی سے ملے ، وہ لقطہ کے حکم میں ہے اور لقطہ کا حکم یہ ہے کہ اصل مالک کی تلاش کے لئے ممکنہ حد تک تشہیر کی جائے مثلاًجہاں سے اٹھایا یونہی جہاں ڈراپ کیا وہاں معلومات مل سکتی ہوں تو وہاں پتا کیا جائے کچھ انتظار بھی کیا جائے کہ مالک خود ٹیکسی والے کی تلاش میں ہو تو اسے مل جائےاگر مالک مل جائے تو یہ سامان اس کو دے دیں آپ بریٔ الذمہ ہوجائیں گے لیکن اس کے باوجود اگر کسی طرح مالک کا پتا نہ چلے تو یہ سامان اپنے پاس حفاظت کی غرض سے رکھ لیں اس کےملنے کی جب امید نہ رہے تو اس کی طرف سے کسی شرعی فقیر ، مسکین کو صدقہ کردیں ، یونہی اگر آپ شرعی فقیر ہیں تو مدّتِ مذکورہ تک اعلان کے بعد اپنے صرف میں بھی لاسکتے ہیں ، صدقہ کرنے کی صورت میں آپ برئ الذمہ تو ہو جائیں گےلیکن اگر پھر کبھی اصل مالک مل جاتا ہے اور وہ صدقہ کرنے سے راضی نہیں ہوتا تو مالک کو اس سامان کی قیمت اپنے پاس سے دینی ہوگی۔

   (الفتاوی الھندیۃ ، 2 / 289 ، فتاویٰ رضویہ ، 25 / 55 ، بہارِ شریعت ، 2 / 476 ، 475 ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم