Zewar Banwane Ke Liye Kuch Raqam Advance Aur Baqya Raqam Baad Mein Dena

زیور بنوانے کے لئے کچھ رقم ایڈوانس اور بقیہ رقم بعد میں دینا

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1313

تاریخ اجراء: 08جمادی الثانی1445 ھ/23دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   زیور بنوانے کا آرڈر دیا ، جو قیمت طے ہوئی اس میں سے کچھ رقم فوراً ادا کردی اور باقی رقم زیور ملنے پر ادا کی، کیا جو رقم پہلے دی تھی وہ سود کہلائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت بیع استصناع ہے اور بیع استصناع میں مکمل یا کچھ رقم ایڈوانس دینا یا تمام رقم آخر میں دینا طے کیا تو یہ سب  صورتیں جائز ہیں۔یہ سود نہیں ہے۔

   درر الحکام شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:”لا يلزم فی الاستصناع دفع الثمن حالا أی وقت العقد ۔۔۔۔۔ فكما يكون الإستصناع صحيحاً بالتعجيل يكون صحيحاً بتأجيل بعض الثمن، أو كلہ“ یعنی بیع استصناع میں فی الحال یعنی عقد کرتے وقت ہی ثمن دے دینا لازم نہیں،لہٰذا جس طرح پہلے ثمن ادا کرنے سے استصناع صحیح ہے اسی طرح بعض یا کل ثمن پہلے دے دینے سے بھی بیع استصناع صحیح ہو جاتی ہے۔(درر الحکام شرح مجلۃ الاحکام ، جلد1، صفحہ424، دار الجبل)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم