Udhar Bechi Hui Cheez Ko Kam Qeemat Mein Kharidna Kuyn Najaiz Hai ?

ادھار بیچی ہوئی چیز کم قیمت میں خریدنا کیوں ناجائز ہے؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں گاڑی قسطوں پر بیچتا ہوں اگر کسی جاننے والےکو میں گاڑی ڈاکومنٹس کے ساتھ بیچتا ہوں تو وہ مارکیٹ میں بھی بیچ سکتا ہے ، لیکن اگر وہی آدمی مجھے دوبارہ گاڑی بیچنا چاہتا ہے تو کیا میں وہ گاڑی خرید سکتا ہوں یا نہیں ؟ جبکہ اس کی ابھی قسطیں باقی ہیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اولاً اس بات کوذہن نشین رکھیں کہ آپ عام خریدو فروخت نہیں کر رہے ہیں  بلکہ جو گاڑی آپ نے قسطوں پر بیچی تھی اسی کو قسطیں پوری ہونے سے پہلے خریدنا چاہتے ہیں اس کے لیے  ضروری ہے کہ بیچی گئی قیمت سے کم قیمت میں نہ خریدیں  کہ  کم قیمت میں خریدنا ،  ناجائز و گناہ ہے البتہ خریدی گئی قیمت میں یا اس سے زائدقیمت میں خریدنا بلا کراہت جائز ہے۔

   بیچی گئی چیز کو کم قیمت میں واپس خریدنے کے ناجائز ہونے کی وجہ یہ ہےکہ جو گاڑی قسطوں پر آپ نے بیچی ہے اس کی  جتنی  قیمت  ابھی وصول نہیں ہوئی  وہ آپ   کے ضمان میں داخل نہیں ہوئی اورمکمل قیمت کے ضمان میں داخل ہونے سے پہلے  اگر وہ  گاڑی کم قیمت میں واپس خریدیں گے تو بعینہٖ وہی گاڑی جو آپ نے بیچی تھی آپ کی ملکیت میں لوٹ آئے گی اوربعض قیمت بعض کے بدلے ہوجائے گی اور باقی جو قیمت رہ جائے گی وہ بغیر کسی عوض کے ملے گی جوکہ ربح مالم یضمن ہونے کی وجہ سے ناجائز و گناہ ہے ۔

   مثلا ً آپ نے ادھار میں ایک لاکھ روپے کی گاڑی بیچی تو یہ ایک لاکھ روپے خریدنے والے پرادا کرنا لازم ہے  جب تک وہ ادا نہیں کرے گا یہ رقم آپ کے ضمان میں داخل نہیں ہوگی ، جتنے پیسے وہ ادا کرتا جائے گا اتنے پیسے آپ کے ضمان میں داخل ہوتے رہیں گےمثلاً اس نے بیس ہزار روپے قسطوں میں ادا کردیئے  اب اگر آپ اس گاڑی کو کم قیمت مثلا ًپچاس  ہزار روپے میں واپس خرید لیتے ہیں تو گاڑی آپ کو واپس مل گئی اور جو اس نے اسی ہزار آپ کو دینے تھے اس میں  سے  پچاس ہزار روپے، پچاس ہزار روپے کے بدلے ہوگئے، باقی رہ جانے والے تیس ہزارروپے خریدار آپ کودے گاتویہ بلا عوض  آپ کو ملیں گے جوکہ ربح مالم یضمن ہونے کی وجہ سے  ناجائز و گناہ ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم