Tasveer Wali Chair Banana Bechna Aur Istimal Karna Kaisa?

تصویر والی کرسی بنانا ، بیچنا اور استعمال کرنا کیسا؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آجکل ایسی کرسیاں آرہی ہیں جن پر بیٹھنے اور ٹیک لگانے کی جگہ پر انسانی تصاویر بنی ہوئی ہوتی ہیں ، ان کرسیوں کو بنانا ، بیچنا اور استعمال کرنا کیساہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایسی کرسیاں جن پر بیٹھنے اور ٹیک لگانے کی جگہ پر انسان کی تصویر بنی ہوئی ہو تو ان کرسیوں پر بیٹھنے اور ٹیک لگانے میں شرعی طور پر حرج نہیں ہے کہ ان پر بیٹھنے اور ٹیک لگانے میں تصاویر کی توہین ہے ، تعظیم نہیں اور ان کرسیوں کو بیچنے اور خریدنے میں بھی حرج نہیں ، لیکن ایسی کرسیاں بنانا ، ناجائز و گناہ ہے کیونکہ جاندار کے چہرے کی تصویر بنانامطلقا ًحرام اور سخت گناہ ہے۔

   اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان  علیہ رحمۃ الرحمٰن  لکھتے ہیں : جاندارکی تصویر بنانا مطلقاً حرام ہے ، جو اسے جائز کہے شریعت پر افتراء کرتا ہے گمراہ ہے مستحق تعزیر و سزائے نار ہے اور رکھنا تین صورتوں میں جائزہے : ایک یہ کہ چہرہ کاٹ دیا ہو یا بگاڑ دیا ہو۔ دوسرے یہ کہ اتنی چھوٹی ہوکہ زمین پررکھ کر کھڑے ہوکر دیکھیں تو اعضاء کی تفصیل نظرنہ آئے۔ تیسرے یہ کہ خواری و ذلت کی جگہ پڑی ہو جیسے فرش پا انداز میں ورنہ رکھنابھی حرام ، ہاں غیرجاندار مثل درخت ومکان کی تصویر کھینچنا رکھناسب جائزہے۔(فتاویٰ رضویہ ، 24 / 557)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم