Sone Ke Biscuit Ke Badle Sone Ka Zewar Kharidna Kaisa ?

سونے کے بسکٹ کے بدلے سونے کا زیور خریدناکیسا؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:  Aqs-2310

تاریخ اجراء: 24 محرم الحرام 1444ھ/23 اگست 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم نے سونے کا کام شروع کیا ہے ، جس میں بسکٹ کی صورت میں سونا خریدا جاتا اور مختلف کاریگروں سے اس کا زیور بنوا کر دُکانداروں کو بیچا جاتا ہے ۔ کاریگر سونے میں موتی وغیرہ لگا کر زیور بنا دیتا ہے ، پھر ہم وہ زیور دُکانداروں کو بیچتے ہیں ، جس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اس بنے ہوئے زیور کا وز ن کرکے ہمیں اس وزن سے کچھ کم سونا دیتا ہے ،مثلا : تیار شدہ موتیوں والا زیور 24گرام ہوتا ہے ، جس میں اندازاً 21 گرام کا سونا ہوتا ہے اور باقی 3گرام کھوٹ و موتی کے ہوتے ہیں ، 1گرام کھوٹ اور 2گرام موتی ، تو دکاندار ہم سے یہ طے کر لیتا ہے کہ اس مکمل زیور کے بدلے میں 23 گرام سونے کا بسکٹ یا ڈلی دوں گا ۔ نیز کبھی یہ سودا نقد ہوتا ہے اور کبھی ادھار ہوتا ہے ، یعنی دکاندار ہم سے زیور لے لیتا ہے، مگر ڈلی یا بسکٹ ایک مہینے بعد دیتا ہے ۔ اس طرح خرید و فروخت کا شرعی حکم کیا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جب سونے کو سونے کے بدلے یا چاندی کو چاندی کے بدلے یا دونوں کو ایک دوسرے کے بدلے بیچا جائے ، تو ایسا سودا بیع صَرف کہلاتاہے اور بیع صَرف کا حکم یہ ہے کہ جب دونوں طرف ایک ہی جنس (ایک ہی قسم کی چیز) ہو ،مثلا :سونے کے بدلے سونا ، تو دونوں کا وزن میں برابر ہونا اور سودے کا اس طرح نقد ہونا ضروری ہے کہ بیچنے والا اور خریدار دونوں جدا ہونے سے پہلے اسی سودے کی مجلس میں اپنے ہاتھ سےایک دوسرے کی چیز پر قبضہ کریں ، ورنہ یہ سودا ناجائز و حرام اور سود ہو گا ۔ البتہ اگر ایک طرف سونے کے ساتھ کوئی دوسری چیز بھی شامل ہو، جیسا کہ سونے کے زیور میں جڑے ہوئے موتی ، تو اس صورت میں وزن میں برابری ضرور ی نہیں، بلکہ یہ ضروری ہے کہ موتیوں والے زیور میں موجود سونے کے مقابلے میں دوسری طرف کا سونا زیادہ ہو ، تاکہ برابر ، برابر سونا ایک دوسرے کے مقابلے میں ہو جائے اور زائد سونا دوسری چیز یعنی موتیوں کے مقابلے میں ہو جائے ، البتہ اس صورت میں بھی اسی سودے کی مجلس میں دونوں کا قبضہ ضروری اور ادھار حرام و سود ہو گا ۔

   پوچھی گئی صورت میں زیور کے بدلے میں دیا جانے والا سونا زیور میں موجود سونے سے زیادہ ہوتا ہے ، لہٰذا جب یہ سودا نقد اس طرح کیا جائے کہ بیچنے والا اور خریدار دونوں اسی سودے کی مجلس میں اپنے اپنے ہاتھ سے زیور و سونے پر قبضہ کریں ، تو یہ جائز ہے ، لیکن جب ایک طرف ادھار ہو ، جیسا کہ سوال میں بیان کیا گیا ہے کہ زیور کے بدلے میں دیا جانے والا سونا کبھی اس سودے کے وقت نہیں دیا جاتا ، بلکہ بعد میں دیا جاتا ہے،  تو یہ ادھار سودا ناجائز و حرام اور سود ہو گا ، لہٰذا ادھار کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔

   تنبیہ : یہاں ایک اہم بات یاد رکھنی چاہیے کہ کھوٹ اور موتی دونوں کے حکم میں فرق ہے  ۔ کھوٹ سونے میں مکس ہوتی اور سونے کی مقدار سے کم ہوتی ہے ، لہٰذا وہ الگ چیز شمار نہیں ہوتی ،بلکہ سونا ہی شمار ہوتی ہے ، جبکہ موتی سونے کے حکم میں نہیں ہوتے، بلکہ سونے کے ساتھ جوڑے جاتے اور جنس جدا ہونے کی وجہ سے الگ چیز شمار ہوتے ہیں ۔ لہٰذا سوال میں جو کہا گیا ہے کہ24 گرام کے زیور میں 3 گرام کھوٹ و موتی کا وزن ہے ، اس میں کھوٹ 1 گرام ہو ، تو سونا 22 گرام کہلائے گا ، اس صورت میں دوسری طرف کا 23 گرام سونا اس 22گرام سونے سے زیادہ ہو گا اور یہ سودا درست ہو گا ۔ لیکن اگر زیور والے سونے میں کھوٹ 2 گرام ہو ، تو زیور کا سونا 23 گرام ہو گا ، اس صورت میں دوسری طرف کا سونا 23 گرام سے زیادہ ہونا لازم ہے ، اگر 23 گرام یا اس سے کم ہو ، تو یہ سودا ناجائز و گناہ ہو جائے گا ۔

   حدیثِ پاک میں ہے : ”قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : الذھَب بالذھب والفِضۃ بالفضۃ والبُر بالبر والشعیر بالشعیر والتَّمْر بالتمر والمِلح بالملح مثَلا بِمَثَلٍ یداً بیدٍ ، فمن زاد اَوِ استَزاد فقد ارْبٰی ، الاٰخِذ والمُعطِی فیہ سَواءٌ “ ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : سونا ،سونے کے بدلے ، چاندی، چاندی کے بدلے ، گندم، گندم کے بدلے ، جَو، جَو کے بدلے ،کَھجور، کھجور کے بدلے اور نمک، نمک کے بدلے برابر برابر ، ہاتھوں ہاتھ بیچا جائے ۔ پس جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا ، اس نے سودی معاملہ کیا ۔ لینے والا اور دینے والا دونوں اس (سود کے جرم) میں برابر ہیں ۔(الصحیح لمسلم ، ج2 ، ص25 ، کتاب المساقاۃ والمزارعۃ ، باب الربا ، مطبوعہ کراچی)

   بیع صَرف کی تعریف اور جنس کو جنس سے بدلنے کی صورت میں وزن میں برابری ، نیز جنس یا غیر جنس سے بدلنےکی صورت میں جدا ہونے سے پہلے اسی مجلس میں اپنے ہاتھ سے قبضہ ضروری ہونے سے متعلق تنویر الابصار و در مختار میں ہے : ”(ھو بیع الثمن بالثمن) ای ماخلق للثمنیۃ (جنسا بجنس او بغیر جنس ، ویشترط التماثل) ای : التساوی وزنا (والتقابض) بالبُراجم (قبل الافتراق ان اتحدا جنسا) لِما مَرّ فی الرِبا ، (والا) بان لم یتجانسا (شرط التقابض) لحرمۃ النَسا ، ملخصا “ ترجمہ : وہ (یعنی بیع صَرف) ثمن کو ثمن کے بدلے یعنی جسے ثمن ہونے کے لیے پیدا کیا گیا ہے ، جنس کو جنس کے بدلے یا دوسری جنس کے بدلے میں بیچنا ہے اور جنس ایک ہونے کی صورت میں تماثل یعنی دونوں کا وزن میں برابر ہونا اور جدا ہونے سے پہلے دونوں کا اپنی انگلیوں کے ساتھ قبضہ کرنا شرط ہے، اُس علت کی وجہ سے ، جو سود کے بیان میں گزری اور جنس ایک نہ ہونے کی صورت میں ادھار حرام ہونے کی وجہ سے دونوں کا قبضہ کرنا شرط ہے ۔(الدر المختار مع رد المحتار ، ج7 ، ص552،554 ، مطبوعہ کوئٹہ)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”صَرف کے معنیٰ ہیں ثمن کو ثمن سے بیچنا ۔ صَرف میں کبھی جنس کا تبادلہ جنس سے ہوتا ہے، جیسے روپیہ سے چاندی خریدنا یا چاندی کی ریزگاریاں(سکے) خریدنا ، سونے کو اشرفی سے خریدنا اور کبھی غیر جنس سے تبادلہ ہوتا ہے ،جیسے روپے(یعنی چاندی کے سکوں) سے سونا یا اشرفی خریدنا ۔۔۔۔ (اگلامسئلہ) چاندی کی چاندی سے یا سونے کی سونے سے بیع ہوئی یعنی دونوں طرف ایک ہی جنس ہے ، تو شرط یہ ہے کہ دونوں وزن میں برابر ہوں اور اُسی مجلس میں دست بدست (ہاتھوں ہاتھ) قبضہ ہو یعنی ہر ایک دوسرے کی چیز اپنے فعل سے قبضہ میں لائے ۔ اگر عاقدین (سودا کرنے والوں) نے ہاتھ سے قبضہ نہیں کیا، بلکہ فرض کرو عقد کے بعد وہاں اپنی چیز رکھ دی اور اُس کی چیز لے کر چلا آیا ، یہ کافی نہیں ہے اور اس طرح کرنے سے بیع ناجائز ہو گئی، بلکہ سود ہوا ۔۔۔ برابری سے مراد یہ ہے کہ عاقدین کے علم میں دونوں چیزیں برابر ہوں ۔۔۔ اگر دونوں جانب ایک جنس نہ ہو،بلکہ مختلف جنسیں ہوں ، تو کمی بیشی میں کوئی حرج نہیں ،مگر تقابُضِ بَدلَین (دونوں چیزوں پر قبضہ) ضروری ہے ، اگر تقابضِ بَدلین سے قبل مجلس بدل گئی ، تو بیع باطل ہو گئی ۔۔۔ مجلس بدلنے کے یہاں یہ معنٰے ہیں کہ دونوں جدا ہو جائیں ، ایک ایک طرف چلا جائے اور دوسرا دوسری طرف یا ایک وہاں سے چلا جائے اور دوسرا وہیں رہے اور اگر یہ دونوں صورتیں نہ ہوں ، تو مجلس نہیں بدلی ، اگر چہ کتنی ہی طویل مجلس ہو ۔ “(بھار شریعت ، ج2 ، حصہ11 ، ص820،822 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

   سونے کو سونے کے بدلے بیچتے ہوئے اگر ایک طرف کسی دوسری جنس کی چیز بھی شامل ہو ، تو خالص سونا دوسری چیز والے سونے سے زیادہ ہونا ضروری ہے تاکہ برابر برابر سونا ایک دوسرے کے مقابلے میں ہو جائے اور زائد سونا دوسری چیز کے مقابلے میں ہو جائے ۔ چنانچہ ہدایہ میں ہے : ”لو تبایعا فضۃ بفضۃ او ذھبا بذھب واحدھما اقل و مع اقلھما شیء اٰخر ۔۔۔ جاز البیع ، ملخصا “ ترجمہ : اگر وہ دونوں (یعنی بیچنے والا اور خریدار) چاندی کو چاندی کے بدلے یا سونے کو سونے کے بدلے میں بیچیں اور ان دونوں میں سے ایک کم ہو اور جو کم ہو ، اُس کے ساتھ کوئی دوسری چیز بھی شامل ہو ، تو ایسی خرید و فروخت جائز ہے ۔(الھدایۃ مع فتح القدیر ، ج7 ، ص141 ، مطبوعہ کوئٹہ)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”سونے کو سونے سے یا چاندی کو چاندی سے بیع کیا ، ان میں ایک کم ہے ، ایک زیادہ ، مگر جو کم ہے ، اُس کے ساتھ کوئی ایسی چیز شامل کر لی ، جس کی کچھ قیمت ہو ، تو بیع جائز ہے ۔“(بھارِ شریعت ، حصہ11 ، ج2 ، ص827 ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

   کھوٹ سونے چاندی کے حکم میں ہوتی ہے ، اس کا وزن سونے چاندی کے وزن ہی میں شمار ہو گا ۔ چنانچہ صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”چاندی سونے میں مَیل (کھوٹ) ہو مگر سونا چاندی غالب ہے ، تو سونا چاندی ہی قرار پائیں گے جیسے، روپیہ اور اشرفی کہ خالص چاندی سونا نہیں ہیں ، مَیل ضرور ہے ،مگر کم ہے ، اِس وجہ سے اب بھی انہیں چاندی سونا ہی سمجھیں گے اور ان کی جنس سے بیع ہو ، تو وزن کے ساتھ برابر کرنا ضروری ہے اور قرض لینے میں بھی ان کے وزن کا اعتبار ہو گا ۔ ان میں کھوٹ خود ملایا ہو ،جیسے روپے اشرفی میں ڈھلنے کے وقت کھوٹ ملاتے ہیں یا ملایا نہیں ہے، بلکہ پیدائشی ہے ، کان سے جب نکالے گئے ، اُسی وقت اُس میں آمیزش تھی ، دونوں کا ایک حکم ہے ۔ “(بھارِ شریعت ، ج2، حصہ11  ، ص828 ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم