Secoṇḍ Hand Cheezain khareed kar Bechna aur Har Aib Se Bari Hona

سیکنڈ ہینڈ چیزیں خرید کر بیچنا اور ہر عیب سے بری ہونا

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری عطاری

فتوی نمبر:Web-850

تاریخ اجراء: 24جمادی الثانی1444 ھ  /17 جنوری2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا ایک دوست سیکنڈ ہینڈ چیزیں خریدتا اور سیل کرتا ہے۔جب وہ یہ چیزیں آگے بیچتا ہے ،تو گاہک سے یہ کہہ دیتا ہے کہ چیز دیکھ کر ابھی تسلی کر لو ، بعد میں اس کے اندر کوئی خرابی یا عیب نکلا، تو میری ذمہ داری نہیں ہوگی ، کیا اس کایہ  طریقہ اختیار کرکے چیزیں بیچنا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر وہ شخص گاہک کو چیز فروخت کرتے وقت یہ کہہ دیتا ہے کہ اس چیز میں جتنے بھی عیب ہیں میں ان سب سے بری ہوں، ابھی چیک کرلو  بعد میں کوئی عیب نکلا ،تو  میری کوئی ذمہ داری نہیں ہوگی، تو اس طرح کرنا ،جائز ہے۔اب اگر خریدار اپنی رضامندی سے وہ چیزخرید لیتا ہے، تو اسے کسی عیب کی وجہ سے واپس کرنے کا حق نہیں رہے گا۔

   بہار شریعت میں ہے:”کوئی چیز بیع کی اور بائع نے کہدیا کہ میں ہر عیب سے بری الذمہ ہوں ،یہ بیع صحیح ہے اور اس مبیع کے واپس کرنے کا حق باقی نہیں رہتا۔ یوہیں اگر بائع نے کہدیا کہ لینا ہو تو لو اس میں سو طرح کے عیب ہیں یا یہ مٹی ہے یا اسے خوب دیکھ لو کیسی بھی ہو میں واپس نہیں کروں گا یہ عیب سے براء ت ہے۔جب ہر عیب سے براء ت کرلے تو جو عیب وقت عقد موجود ہے یا عقد کے بعد قبضہ سے پہلے پیدا ہوا سب سے براء ت ہوگئی۔“ (بہار شریعت، جلد2، حصہ 11، صفحہ688، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم