Sample Wali Dawaiyon Ki Kharid o Farokht Karna Kaisa Hai ?

سیمپل والی ادویات کی خرید و فروخت کرنا کیسا؟

مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغر عطاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ڈاکٹر کو جو ادویات سیمپل کے طور پر دی جاتی ہیں اگر وہ میڈیکل اسٹور والے کو بیچ دے تو اس میڈیکل اسٹور سے وہ ادویات خریدنا کیسا ہے جبکہ بعض اوقات ان پر Not For Sale بھی لکھا ہوتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہبہ (Gift)ایک عقدِ تبرع ہے اور جس کو ہبہ کیا جائے وہ اس چیز کا مالک بن جاتا ہے۔ پوچھی گئی صورت میں اگر ڈاکٹر کو یہ ادویات کمپنی نے ہبہ کردی ہیں تو وہ ڈاکٹر کی ملکیت ہیں اب چاہے ڈاکٹر وہ ادویات خود استعمال کرے یا مریضوں کو دے یا آگے فروخت کرے، وہ خود مختار ہے۔

   جہاں تک اس پرNot For Sale لکھا ہونے کا سوال ہے تو جب کمپنی نے ڈاکٹر کو مالک بنادیا اور وہ اپنی چیز خود بیچ رہا ہےتو اس پرNot For Sale لکھا ہونے سے اس کا بیچنا، ناجائز نہیں ہوجائےگا۔

   البتہ بعض چیزوں کے کچھ اخلاقی پہلو بھی ہوتے ہیں اور اخلاقی پیمانے کا تعلق معاشرے کے عرف ورواج سے ہے لہٰذا اگر یوں بیچنے کو لوگ برا سمجھتے ہیں تو انگشت نمائی سے بچنا بہتر ہے۔

   یہ پورا جواب اس پس منظر میں ہے کہ ڈاکٹر کوکمپنی کی طرف سے دوا ہبہ (Gift) کے طور پر دی جاتی ہو لیکن اگر ڈاکٹر کا کام صرف تقسیم کرنا ہو کمپنی اس کو مالک نہیں بناتی تو پھر ڈاکٹر کا اس کو بیچنا جائز نہیں ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم