Raqam Advance De Kar Thori Thori Kharidari Karte Rehna

رقم ایڈوانس دے کر تھوڑی تھوڑی خریداری کرتے رہنا

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1426

تاریخ اجراء: 07رجب المرجب1445 ھ/19جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دودھ والے یا گوشت والے کو ایڈوانس رقم دے کر پھر پورا مہینہ تھوڑی تھوڑی  خریداری کرتے رہنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال میں بیان کردہ خریداری کا طریقہ شرعاً جائز نہیں ہے۔

   تفصیل اس کی یہ ہے کہ

   مذکورہ صورت قرض دے کر اس کے بدلے نفع حاصل کرنے کی ہے اور قرض کے بدلے کسی بھی طرح کا نفع حاصل کرنا سود و حرام ہے۔ نفع کی صورت یہ ہے کہ اگر رقم گاہک کے پاس رہتی تو ضائع ہو جانے کا امکان تھا جو کہ اس نے دودھ یا گوشت والے کو قرض دے کر ختم کر دیا کہ اب اگر اس سے رقم ضائع ہو جائے تو بھی اس کے ذمے ادائیگی لازم رہے گی،اس طرح گاہک نے قرض دے کر اپنی رقم ضائع ہونے سے حفاظت کا فائدہ حاصل کیا تو یوں وہ قرض سے نفع اٹھا رہا ہے جو کہ جائز نہیں۔

   بہارِ شریعت میں ہے:” پنساری کو روپیہ دیتے ہیں اور یہ کہہ دیتے ہیں کہ یہ روپیہ سودے میں کٹتا رہے گا یا دیتے وقت یہ شرط نہ ہو کہ سودے میں کٹ جائے گا مگر معلوم ہے کہ یونہی کیا جائے گا تو اس طرح روپیہ دینا ممنوع ہے کہ اس قرض سے یہ نفع ہوا کہ اس کے پاس رہنے میں اس کے ضائع ہونے کا احتمال تھا اب یہ احتمال جاتا رہا اور قرض سے نفع اٹھانا ، ناجائز ہے۔(بھارِ شریعت، جلد3،صفحہ 481، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم