Purane Rate Ki Rakhi Hui Cheez Ko New Rate Par Bechna

پرانے ریٹ کی رکھی چیز کو نئے ریٹ پربیچنا

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1955

تاریخ اجراء: 17صفرالمظفر1445ھ /04ستمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ  اگر کسی دکاندار کے پاس پرانے ریٹ کی چیز رکھی ہوئی ہو  اور ا س  چیز کا ریٹ بڑھ جائے  تو کیا نئے ریٹ پر وہ چیز بیچ سکتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ا  س صورت میں وہ دکاندارنئے ریٹ پر چیز بیچ سکتا ہے،کیونکہ اس کی اپنی چیز ہے جتنے میں بیچنا چاہے بیچ سکتا ہے ۔لیکن خیر خواہی کی نیت سے اسی ریٹ پر  دینا بہتر ہے ،جس طرح آج کل مہنگائی  کا بھی دور چل رہا ہے ،مسلمانوں کی خیرخواہی کی نیت سے چیز سستی دے گا تو نفع کیساتھ ثواب کا بھی حقدار ہو گا ۔

   چنانچہ فتاوی رضویہ میں سیدی اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت رحمۃ اللہ علیہ  لکھتے ہیں:”اپنے مال کا ہر شخص کو اختیارہے چاہے کوڑی کی چیز ہزار روپیہ کو دے، مشتری کو غرض ہو لے ،نہ ہو نہ لے۔“ (فتاوی رضویہ ،ج17،ص98،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم