Online Order Lene Ke Baad Frozen Item Tayyar Karke Bechna Kaisa?

آن لائن آرڈر لینے کے بعد فروزن آئٹم تیار کرکے بیچنا کیسا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شر ع متین اس مسئلے میں کہ آج کل کراچی میں ایک آن لائن کام بہت عام ہورہا ہے جس میں واٹس ایپ اور فیس بُک وغیرہ کے ذریعے مختلف اقسام کی Frozen یعنی بغیر فرائی شدہ مختلف اقسام کے سموسے رول وغیرہ کی تشہیر کی جاتی ہے اور آن لائن آرڈر آنے پر انھیں گھر پر تیار کر کے بیچا جاتا ہے جبکہ آرڈر آنے کے وقت بعض اوقات تیار مال ہمارے پاس نہیں ہوتا تو اس حوالے سے شرعی حکم کیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں Frozen یعنی بغیر فرائی شدہ مختلف اقسام کے سموسے رول وغیرہ کی سوشل میڈیا پر تشہیر کرنا اور آن لائن آرڈر آنے پر اسے بیچنا جائز ہے اگر چہ آن لائن آرڈر لیتے وقت تیار مال ملکیت میں موجود نہ ہو کیونکہ یہ ”بیع استصناع“ ہے جو خلاف قیاس جائز ہے، اس کی تفصیل درج ذیل ہے۔

   آرڈر پر چیز بنوانے کو فقہی اصطلاح میں ”بیع استصناع“ کہتے ہیں یہ ہر اُس چیز میں جائز ہے جسے عموماً آرڈر پر بنوایا جاتا ہو، جبکہ آرڈر دیتے وقت اس چیز کی قیمت، مقدار، جنس، نوع وغیرہ تمام چیزیں اس طرح واضح ہوں کہ بعد میں تنازع نہ ہوسکے۔

   سیدی اعلیٰ حضرت، امامِ اہل سنت، مُجدد دين وملت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ ”بیع استصناع “ سے متعلق فرماتے ہيں:”کسی سے کوئی چیز اس طرح بنوانا کہ وہ اپنے پاس سے اتنی قیمت کو بنادے یہ صورت استصناع کہلاتی ہے کہ اگر اس چیز کے یوں بنوانے کا عرف جاری ہے اوراس کی قسم و صفت و حال و پیمانہ و قیمت وغیرہا کی ایسی صاف تصریح ہوگئی ہے کہ کوئی جہالت آئندہ منازعت کے قابل نہ رہے یہ عقد شرعا جائز ہوتا ہے اور اس میں بیع سلم کی شرطیں مثلاً روپیہ پیشگی اس جلسہ میں دے دینا یا اس کا بازار میں موجود رہنا یا مثلی ہونا کچھ ضرور نہیں ہوتا۔(فتاویٰ رضویہ، 17/597)

   نوٹ: ڈلیوری کا مقام اور ڈلیوری چارجز کتنے ہوں گے؟ یا فری ڈلیوری ہے؟ اسے بھی آرڈر کے وقت ہی طے کرلیا جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم