Mobile Ka Karobar Karna Kaisa ?

 

موبائل کا کاروبار کرنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد ماجد علی مدنی

فتوی نمبر: WAT-2978

تاریخ اجراء: 13صفر المظفر1446 ھ/19اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا موبائل کی دکان میں کام کرنا گناہ ہے؟یا خود اپنی موبائل کی دکان بنانا گناہ ہے؟کیونکہ موبائل کے ذریعے اچھے برے دونوں کام ہوتے ہیں ،تو کیا ہم موبائل بیچ سکتے ہیں؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   موبائل کی دکان بنانا یا  ایسی دکان  میں کام کرنا جہاں موبائل سیل کیے جاتے ہیں ،جائز ہے،جبکہ بیچنے میں برے کام میں مددکرنےکی نیت  نہ ہو،کیونکہ موبائل صرف گناہ کے کام لیے ہی خاص نہیں ہے بلکہ اس  کااچھااوربرادونوں استعمال ہوتے ہیں،اب یہ استعمال کرنے والے پرہے کہ وہ اس کاکس طرح استعمال کرے گا،برااستعمال کرے گاتواس کاذمہ داروہ خودہوگا،بیچنے والے پراس کاوبال نہیں ہوگا۔

   وقارالفتاوی میں ہے "(ویڈیو)کیسٹ صرف معصیت ہی میں نہیں بلکہ نیک کاموں میں بھی استعمال ہوتاہے ۔لہذاکیسٹ منگانے اوربیچنے میں کوئی حرج نہیں ،استعمال کرنے والاجس جگہ استعمال کرے گا،وہ اس کاذمہ دار ہوگا۔"(وقارالفتاوی ،ج01،ص220،بزم وقارالدین،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم