Mealworm Naami Keero Ki Khareed o Farokht Ka Hukum Hai ?

میل ورم (Mealworm) نامی کیڑوں کی خرید وفروخت کا حکم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:2338- Aqs

تاریخ اجراء:       04 ربیع الآخر 1444ھ/31 اکتوبر 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل بعض کاروبار کرنے والے افراد میل ورم (Mealworm) نامی کیڑے پالتے ہیں ، پھر جب کیڑے بڑے ہو جاتے ہیں ، تو انہیں بیچتے ہیں اور یہ کیڑے خاص قسم کی مرغیوں اور پرندوں کی غذا کے کام آتے ہیں ۔ ان کیڑوں کی خرید و فروخت کا شرعی حکم کیا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں مرغیوں ، پرندوں وغیرہ کی غذا کے لیے میل ورم کیڑوں کو خریدنا اور بیچنا ، جائز ہے ۔

اس مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ خرید و فروخت کا اصول یہ ہے کہ جن چیزوں سے جائز نفع (فائدہ) حاصل کرنا ، ممکن ہو ، ان کی خرید و فروخت جائز ہے اور جن چیزوں سے جائز نفع حاصل کرنا ، ممکن نہ ہو ، ان کی خرید و فروخت جائز نہیں ہے ۔ حشرات الارض یعنی زمین کے جانوروں اور کیڑے مکوڑوں میں سے کچھ ایسے ہوتے ہیں کہ جن سے نفع حاصل کرنا ،ممکن نہیں ہے ، لہٰذا ان کی بیع (خرید و فروخت) ناجائز ہے،جیسے چوہا کہ یہ فاسق اور موذی یعنی تکلیف دینے والا جانور ہے ، جس سے نقصان کرنے کے علاوہ کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتااور بعض کیڑے مکوڑے ایسے ہوتے ہیں کہ جن سے نفع حاصل کرنا،ممکن ہے، جیسے شہد کی مکھی ، ریشم کے کیڑے وغیرہ کہ ان سے شہد اور ریشم حاصل کیا جاتا ہے ، ان کی خرید و فروخت جائز ہے ۔ میل ورمز (Mealworms) ایسے کیڑے ہیں ، جو سبزیاں ، چارہ اور دوسری صاف ستھری غذا کھاتے ہیں ۔ ان کے جسم میں پروٹین، آئرن، فائبر اور دوسرے اہم مادے ہوتے ہیں،جس کی وجہ سے انہیں مختلف جانوروں ، پرندوں اور مچھلیوں کے لیے بہترین قدرتی خوراک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس مقصد کے لیے انہیں پال کر بڑا کیا جاتا اور پھر مہنگے داموں بیچ کر نفع حاصل کیا جاتا ہے ۔ یوں شہد کی مکھی اور ریشم کے کیڑے کی طرح ان کیڑوں سے بھی مالی نفع اور پرندوں ، جانوروں کی خوراک بنانے کا فائدہ حاصل ہوتا ہے ، لہٰذا ان کی خرید و فروخت جائز ہے ۔

   چوہا وغیرہ حشرات الارض  کی خریدوفروخت ناجائز ہونے کے متعلق فتح القدیرمیں ہے : ”لا یجوز بیع ھوامّ الارض کالخنافس والعقارب والفأرۃ والنمل والوزغ والقنافذ والضب “ ترجمہ :حشرات الارض جیسے گبریلے ، بچھو ، چوہے ، چیونٹیاں ، چھپکلیاں ، چھچھوندر اور گوہ کی خرید و فروخت جائز نہیں ۔(فتح القدیر ، کتاب البیوع ، مسائل منثورہ ، ج7 ، ص111 ، مطبوعہ کوئٹہ)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”حشرات الارض چوہا ، چھچھوندر ، گھونس ، چھپکلی ، گرگٹ ، گوہ ، بچھو ، چیونٹی کی  بیع (خرید و فروخت) ناجائز ہے ۔“(بھارِ شریعت ، ج2 ، حصہ11 ، ص810،811 ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

      جس چیز سے جائز نفع حاصل کرنا ، ممکن ہو ، اس کی خرید و فروخت جائز ہوتی ہے ، لہٰذا جن کیڑوں سے جائز نفع حاصل کیا جا سکتا ہو ، انہیں بیچنا ، خریدنا ، جائز ہے ۔ چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے : ”الصحيح أنه يجوز بيع كل شيء ينتفع به كذا في التتارخانيۃ “ ترجمہ: صحیح یہ ہے کہ  ہر اس چیز کی خرید و فروخت جائز ہے ، جس سے نفع اٹھایا جا سکتا ہو ، اسی طرح فتاوی تتاخانیہ میں ہے ۔(فتاوی عالمگیری ،ج3،ص122، مطبوعہ کراچی)

   رد المحتار میں ہے : ”جواز البيع يدور مع حل الانتفاع، وأنه يجوز بيع العَلق للحاجة مع أنه من الهوامّ “ ترجمہ : جن چیزوں سے نفع اٹھانا حلال ہو ، ان کی خرید و فروخت جائز ہوتی ہے اور جَونک کی خرید و فروخت ضرورت کی وجہ سے جائز ہے ،حالانکہ وہ کیڑوں میں سے ہے ۔(رد المحتار علی الدر المختار ، باب البیع الفاسد ، ج7 ، ص235 ، مطبوعہ کوئٹہ)

   الفقہ علی المذاہب الاربعۃ میں ہے : ”يصح بيع الحشرات والهوام كالحيات والعقارب اذا كان ينتفع بها ، والضابط فی ذلك ان كل ما فيه منفعة تحل شرعاً فان بيعه يجوز “ ترجمہ : کیڑوں اور زہریلے جانوروں جیسا کہ سانپ اور بچھو کی خرید و فروخت  اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ ان سے نفع اٹھایا جا سکتا ہو اور اس کا اصول یہ ہے کہ ہر وہ چیز ، جس میں شرعی اعتبار سے حلال نفع موجود ہو ، اس کی خرید و فروخت جائز ہے ۔(الفقه على المذاهب الأربعة ، ج2 ، ص209 ، مبحث البيع الفاسد... ، مبحث بيع الطير في الهواء ، دار احياء التراث العربی، بيروت)

   ریشم کے کیڑے اور شہد کی مکھی کی خرید و فروخت جائز ہونے کے متعلق تنویر الابصار ودرِ مختار میں ہے : ”(ويباع دود القَز) أي الإبريسم (وبيضه ، والنحل) المحرز، وهو دود العسل “ ترجمہ : اور قَز یعنی ریشم کے کیڑے اور اس کے انڈے اور شہد کی اکٹھی کی گئی مکھیوں یعنی شہد کے کیڑوں کی خرید و فروخت جائز ہے ۔(الدر المختار مع رد المحتار ، باب البیع الفاسد ، ج7 ، ص259،260 ، مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم