Mareez Ka Ilaj Karwane Ke Liye Gurda (Kidney) Bechne Ki Sharai Haisiyat

مریض کا علاج کروانے کے لیے گردہ(Kidney) بیچنے کی شرعی حیثیت

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:IEC-0113

تاریخ اجراء:05 جمادی الاولی 1445ھ/20نومبر 2023ء

مرکزالاقتصادالاسلامی

Islamic Economics Centre (DaruliftaAhlesunnat)

(دعوت اسلامی-دارالافتاءاہلسنت)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ گھر کے بیمار  فرد کا علاج کروانے کے لئے پیسے نہ ہوں اور مریض شدید تکلیف میں ہو تو کیا ہم اس کے علاج کے لئے اپنا گردہ(Kidney) بیچ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی کے  علاج کے لئے اپنا گردہ بیچنا، جائز نہیں اگرچہ  وہ قریبی رشتہ دار ہو۔

   مسئلے کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ خرید و فروخت کی بنیادی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ جس چیز کو بیچا جارہا ہے، وہ ’’مال‘‘ ہو جبکہ انسانی اعضاء(Human Organs) مال نہیں ہیں ۔ نیز انسانی  اعضاء کی خرید و فروخت کرنا  شرفِ انسانی (Human Dignity)کے بھی خلاف ہے کہ اللہ پاک نے انسان کو معزز و محترم بنایا ہے لہٰذا سخت مجبوری میں بھی کسی کو اپنے اعضاء میں سے کوئی  عضو بیچنا جائز نہیں۔ اپنی مالی مشکلات کے حل کے لئے اللہ پاک سے دعا کیجئے اور قریبی عزیز کے علاج کے لئے دیگر جائز اسباب اختیار کیجئے۔

   شرفِ انسانی کے متعلق قرآن کریم میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:’’وَ لَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِیْۤ اٰدَمَ وَ حَمَلْنٰهُمْ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَ فَضَّلْنٰهُمْ عَلٰى كَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیْلًا‘‘ ترجمہ کنز الایمان: اور بےشک ہم نے اولادِ آدم کو عزت دی اوران کو خشکی اور تری میں سوار کیا اور ان کو ستھری چیزیں روزی دیں  اور ان کو اپنی بہت مخلوق سے افضل کیا ۔(پارہ15، بني اسرائيل،آيت:70)

   عنایہ شرح ہدایہ میں ہے:’’وجزء الآدمى ليس بمال... وماليس بمال لايجوز بيعه‘‘ یعنی:انسانی اعضاء مال نہیں ہیں ، اور جو چیز مال نہ ہو ، اس کی خرید و فروخت جائز نہیں ۔ (العناية شرح الهداية،ج6،ص423،بیروت)

   فتح القدیر میں ہے:’’(ان الآدمى مكرم غير مبتذل، فلايجوز ان يكون شيئا من اجزائه مهانا و مبتذلا) وفى بيعه اهانة‘‘ یعنی:انسان شرف و عزت والا ہے لہٰذا کسی انسانی عضو کی توہین و تحقیر کرنا، جائز نہیں اور انسانی عضو کو بیچنے میں اس کی اہانت ہے۔( فتح القدير،ج6،ص425،بیروت)

   بدائع الصنائع میں ہے:’’والآدمى بجميع اجزائه محترم مكرم، وليس من الكرامة والاحترام ابتذاله بالبيع والشراء‘‘ یعنی : انسان اپنے تمام اعضاء کے ساتھ محترم و مکرم ہے ، خریدو فروخت کرکے ان اعضاء کی تحقیر کرنا، انسان کے شرف و حرمت کے خلاف ہے۔(بدائع الصنائع،ج5،ص145،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم