Mardana Locket Ya Anguthi Online Bechna

مردانہ لاکٹ یا انگوٹھی آن لائن بیچنا

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-986

تاریخ اجراء: 28ذوالحجۃالحرام1444 ھ/17جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہم آن لائن سیلنگ کا کام کرتے ہیں، بعض لوگ ہم سے جینٹس کے لئے بنے ہوئے آرٹیفیشل لاکٹ یا رنگ خریدتے ہیں جن پر اپنا نام بھی لکھواتے ہیں، ہمیں یہ معلوم ہے کہ مرد کے لئے ان کا پہننا جائز نہیں ، تو اگر ہم یہ چیزیں ان کو بیچیں گے تو ہم بھی گناہ گار ہوں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس چیز کا پہننا ناجائز وگناہ ہے اس کا بنانا اور بیچنا بھی گناہ پر مدد ہونے کے سبب ناجائز و گناہ ہے،لہٰذا مردوں کی غیر شرعی انگوٹھی اور مردانہ جیولری بنانا،بیچنا اور خریدنا سب ناجائز و گناہ ہے۔

   یاد رہے کہ مردوں کے لیے آرٹیفیشل جیولری بھی ناجائز  ہے کیونکہ مردوں کے لیے صرف چاندی کی ایسی انگوٹھی جائز ہے جس کا وزن ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو اور اس  میں ایک نگینہ بھی ہو،ایک سےزیادہ نگینے والی انگوٹھی پہننا یا ایک وقت میں ایک سےزیادہ چاندی کی انگوٹھیاں پہننا یا نگینے کے بغیر انگوٹھی پہننا بھی جائز نہیں کہ نگینے کے بغیر وہ انگوٹھی نہیں بلکہ چھلا ہے اور مردوں کے لیے چھلا پہننا بھی جائز نہیں۔

   امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’یہ اصل کلی یاد رکھنے کی ہے کہ بہت جگہ کام دے گی۔ جس چیز کا بنانا ، ناجائز ہوگا، اسے خریدنا، کام میں لانا بھی ممنوع ہوگا اور جس کا خریدنا،کام میں لانا منع نہ ہوگا، اس کا بنانا بھی ناجائز نہ ہوگا۔ “(فتاویٰ رضویہ ،جلد 23 ،صفحہ 464، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم