Kharab Button Wala Laptop Bataye Baghair Bechna Kaisa ?

خراب بٹن والا لیپ ٹاپ بتائے بغیر بیچنا کیسا ؟

مجیب:ابو مصطفیٰ محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-939

تاریخ اجراء:05ذیقعدۃالحرام1444 ھ/26مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   لیپ ٹاپ جس کا ایک بٹن خراب تھا وہ اگر کسی گاہک کو بتائے بغیر بیچ دیا ، تو کیا حکم ہے اور اگر خریدار کو پتہ چلنے پر وہ واپس کرانے آئے، تو بیچنے والے کے لئے کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں خریدار کو عیب بتائے بغیر بیچنا  ،دھوکہ ہے جو کہ ناجائز  وگناہ ہے اور ایسی صورت میں خریدار کو خیار عیب حاصل ہوتا ہے یعنی وہ اس عیب کی وجہ سے چیز واپس کرسکتا ہے اور اس کے واپس کرنے کی صورت میں بیچنے والے کو و ہ چیز واپس لینا ہوگی ۔

   بہارشریعت میں ہے:”مبیع میں عیب ہو تو اس کا ظاہر کردینا بائع(بیچنے والے)پر واجب ہے،چھپانا حرام وگناہ ِکبیرہ ہے۔یوہیں ثمن کا عیب مشتری پر ظاہر کر دینا واجب ہے۔“(بھارشریعت،جلد02،صفحہ673،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   عقدِ بیع ہوجانے کے بعدخریدارکوخیارِ عیب حاصل ہونے کے بارے میں ہدایہ،بنایہ،فتح اور ردالمحتار میں ہے :واللفظ للاول ”اذا حصل الایجاب والقبول لزم البیع   ولاخیار لواحد منھماالامن عیب اوعدم رؤیة“ترجمہ:جب ایجاب وقبول حاصل ہوجائے، توبیع لازم ہوجاتی ہےاوران میں سے کسی کے لیے اختیارنہیں رہتاسوائے خیارِعیب اورخیارِرویت کے۔(الھدایہ،جلد2،صفحہ20،مطبوعہ  لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم