Jurmane Ki Shart Ke Sath Qiston Par Kharidari Karna Kaisa ?

جرمانے کی شرط کے ساتھ قسطوں پر خریداری کرنا کیسا؟

مجیب:مولانا عرفان صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6150

تاریخ اجراء:15صفرالمظفر1438ھ/16نومبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قسطوں پرچیزلیناکیساجبکہ قسط لیٹ ہونے کی صورت میں جرمانے کی شق بھی ہوتی ہواور جس کمپنی سے وہ چیزلی جارہی ہے جب تک قسطیں مکمل ادانہ کردی جائیں اس وقت تک وہ اس چیزکوخریدنے والے کے نام نہیں کرتی ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    قسطوں کے کاروبارمیں اگریہ شرط رکھی جائے کہ قسط لیٹ ہونے کی صورت میں جرمانہ لازم ہوگاتواس طورپربیچنااورخریدناناجائزہےکہ یہ تعزیربالمال ہے اورتعزیربالمال منسوخ ہے اورمنسوخ پرعمل کرناناجائزوحرام ہے اوراگراس طرح عقدکرلیاتووہ عقدفاسدہےجس کوختم کرنالازم ہے کیونکہ اس شرط کانہ توعقدتقاضاکرتاہے اورنہ یہ عقدکے مناسب ہے اوراس میں بیچنے والے کافائدہ بھی ہے اورایسی شرط عقدکوفاسدکردیتی ہے اورعقدفاسد کاختم کرنالازم ہے ۔

    رہی یہ بات کہ جب تک قسطیں مکمل ادانہ ہوجائیں کمپنی اس وقت تک چیزخریدارکے نام نہیں کرتی تویہ صورت ناجائزنہیں اورنہ اس سے عقدپرکوئی فرق پڑتاہےلہذااگرقسط لیٹ ہونے کی صورت میں جرمانہ لینے والی صورت ختم کردی جائے اوراس کے علاوہ کوئی اورناجائزشرط نہ ہوتوفقط اتنی بات سے کہ چیزکسٹمرکے نام قسطوں کی ادائیگی کے بعدکی جاتی ہے اس شرط سے عقدپرکوئی اثرنہیں پڑے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم