Hospital Se Bacha Le Kar Palna

ہسپتال سے بچہ لے کر پالنا

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1368

تاریخ اجراء: 04رجب المرجب1445 ھ/16جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جس کے ہاں اولاد نہ ہو وہ ہسپتال سے بچہ لے کر پال سکتا ہے یا نہیں جن کے ماں باپ کا معلوم نہ ہوقابلِ غور بات یہ بھی ہے کہ ڈاکٹر حضرات ایسے بچوں کو بیچتے بھی ہیں، اگر بیٹا ہو، تو پچاس ہزار اور بیٹی ہو،تو تیس ہزار۔ جن کے ہاں اولاد نہیں ہوتی تو وہ  یہ رقم دے کر خرید لیتے ہیں، اس عمل کی شرعی حیثیت کیا ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بچے کو بیچنا اور خریدنا سخت حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے نیز اس خبیث فعل سے جو رقم حاصل کی وہ مال حرام ہے جسے استعمال کرنا شرعا ناجائز وگناہ ہے ۔ البتہ  خرید وفروخت کے بغیر بچہ گود لینا شرعا ًجائز ہےاگرچہ وہ ولد الزناہو ۔

   بچہ گود  لینے  پر چند احکامات  کا خیال رکھنا لازم ہے ، گود لینے والا اپنےآپ کو بطور باپ اس بچےسے منسوب نہیں کرسکتا اور اسی طرح  بچہ گود لینے سے محرم نہیں بن جاتا لہٰذا جب وہ بالغ ہوجائے گا  تو اس کا اپنی منہ بولی بہنوں،منہ بولی ماں اور دیگر غیر محارم سےپردہ ہوگاہاں مثلاً اگر  منہ بولی ماں نے اس بچے کو ڈھائی سال کی عمر تک  دودھ پلادیا تو  اب یہ اس عورت کا رضاعی بیٹا اور اس عورت کی بیٹیوں کارضاعی بھائی بن جائےگا  اور ا ن کے لیے محرم قرار پائے گا لیکن یہ بات واضح رہےکہ بچےکو دو سال کی عمر کےبعد دو دھ پلانا حرام ہے البتہ ڈھائی سال کی عمر تک دودھ پلانے سے رضاعت ثابت ہوجاتی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم