Gandum Udhar Bechte Waqt Rate Te Na Karna

گندم ادھار بیچتے وقت معین ریٹ طے نہ کرنا

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-343

تاریخ اجراء:        28ذو القعدۃالحرام 1443 ھ/28جون 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   خالد آج کے روز پچاس من گندم  ساجد کوچھ ماہ کے ادھار پر بیچتا ہے ، آج کا ریٹ 2800 روپے فی من ہے،لیکن خالد اورساجد کے مابین یہ طے ہوا ہے کہ چھ ماہ بعد قیمت کی ادائیگی کے وقت جو ریٹ ہوگا ،اسی حساب سے ساجد قیمت کی ادائیگی کرے گا۔خرید و فروخت کے اس طریقہ کار کا کیا حکم ہے؟اگر ناجائز ہے ، تو اس کا جائز طریقہ کار بھی بیان کردیجئے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھے گئے طریقہ کار کے مطابق گندم فروخت کرنا بیع فاسد ، ناجائز وگناہ ہے کیونکہ مذکورہ طریقہ کار میں گندم کا ثمن  (Price)مجہول ہے ، معلوم نہیں  کہ چھ  ماہ بعد گندم کا ریٹ کتنا ہوگا، موجودہ ریٹ سے کم ہو یازیادہ ہو ، زیادہ ہو تو کتنا زیادہ ہو، اور یہ جہالت ایسی ہے کہ جس کی وجہ سے ثمن ادا  کرتے وقت نزاع (جھگڑا) ہوسکتا ہے ، جس بیع میں مبیع یا ثمن اس طرح مجہول ہوں کہ وقتِ تسلیم نزاع (جھگڑا) ہوسکے،  وہ بیع فاسد ہوتی ہے ، بیع فاسد کرنا، ناجائز وگناہ ہے ۔لہذا ان دونوں پرلازم ہے کہ ایسی بیع ہرگزنہ کریں ،اگر کرچکے ہیں، تو اس سودے کو ختم کریں۔

   اس کا درست طریقہ یہ ہوسکتا ہے کہ  چھ ماہ بعد کے ریٹ کا اندازہ  لگا لیا جائے ، مثلا چھ ماہ بعد  فی من 3500روپے ہوگا، تو  ابھی  سے ہی  اس کو 3500روپے من کے حساب سے    ادھار فروخت کردے ،  پیسے  ادا کرنے کی مدت بھی طے کر لے ۔ اس صورت میں چھ ماہ  بعد جو بھی ریٹ ہو اس  سے  کوئی فرق نہیں پڑے گا ،  خریدار کو  3500 روپے فی من کے حساب سے ہی پیسے ادا کرنے ہوں گے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم