Fina e Masjid Mein Kharid-o-Farokht Karne Ka Hukum

 

فنائے مسجد میں خرید و فروخت کرنے کا حکم

مجیب:مفتی محمد نوید رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3222

تاریخ اجراء: 01رجب المرجب 1446ھ/04نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فنائے مسجد میں خرید و فروخت کرنا جائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فنائے مسجد میں خرید و فروخت کرنا جائز نہیں ہے ، اس اعتبار سے یہ عینِ مسجد کے ہی حکم میں ہے ۔

   چنانچہ  سیدی اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خاں علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ مسجد کا ایک امام جو شب و روز مسجد کے حجرہ میں رہتا ہے اور عملیات تعویذ گنڈا وغیرہ آیات قرآنی سے کرتا ہے اس کو بصورت قیام مسجد ایسا روزگار کرنا اور اس سے اجرت لینا جائز ہے یا نہیں ؟

    اس کے جواب میں آپ  نےارشاد فرمایا :"عوضِ مالی پر تعویز دینا بیع ہے اور مسجد میں بیع وشرا ناجائز ہے، اور حجرہ فنائے مسجد ہے اورفنائے مسجد کے لئے حکم مسجد ۔"(فتاوٰی رضویہ ، جلد 8، صفحہ 95، مطبوعہ :رضا فاونڈیشن لاہور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم