Esal e Sawab Bechne Ka Karobar Karna

ایصالِ ثواب بیچنے کا کاروبار کرنا

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2561

تاریخ اجراء: 04رمضان المبارک1445 ھ/15مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   رمضان میں مختلف  پوسٹیں سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی ہیں ،بعض لوگ  ایصال ثواب کے  نام سے انجمن بناتے ہیں اور وٹس ایپ گروپس تشکیل دیتے ہیں ،ان میں اپنی پوسٹیں شیئر  کرکے ایصال ثواب بیچنے کا کاروبار کرتے ہیں ،مثلاً بعض  کا عنوان اس طرح ہوتا ہے "پڑھی ہوئی کلام پاک ہم سے ہدیۃ ً حاصل کریں "۔۔۔"ایک ختم القرآن ،دس ہزار درود پاک ،پانچ ہزار کلمہ شریف (ھدیہ :500روپے )"اسی طرح مختلف  قیمتوں کےساتھ مختلف کلام شریف بیچتے ہیں ،شرعا اس کاروبار کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مذکورہ کاروبار شرعا ناجائزوگناہ ہونے کے ساتھ ساتھ،انتہائی قابل مذمت اور قابل افسوس کاروبار ہےکہ یہ معاذ اللہ ایصال ثواب اور ذکرو درود  کا مذاق بنانے کے مترادف ہے ،اور یہ بہت ساری خرابیاں اور فتنے پھیلانے کا سبب ہے ،لہذا ایسے لوگوں کو بارگاہ الہی عزوجل میں توبہ کرنی چاہیئے ،اور اس طرح کی حرکتوں سے باز رہنا چاہیئے اور مسلمانوں پر لازم ہے کہ ایسے جاہل اور دین کا مذاق بنانے والے لوگوں سے دور رہیں ۔

   پڑھے ہوئے کلام اور ذکرو اذکارکو خریدنا اس لئے ناجائز ہے کہ یہ  مقدس کلام  شرعا مال نہیں، اور اس کی خریدوفروخت بھی نہیں ہوسکتی کہ یہ بیچے جانے کے قابل ہی نہیں ، وہ چیز بیچی جا سکتی ہے، جو مال متقوم ہو (شرعاقیمتی مال ہو) جبکہ کلام پاک اور ذکرواذکار  میں  یہ بات نہیں،لہذا   ان کی خریدو فروخت بھی شرعا جائز نہیں ۔

   چنانچہ رد المحتار میں ہے”إذ من شرط المعقود عليه أن يكون موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه، وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه، وأن يكون مقدور التسليم “ترجمہ:مبیع کی شرائط  میں سے یہ بھی ہے کہ وہ موجود ہواور مال متقوم ہو اور فی نفسہ اسے ملکیت  میں لیا جاسکے ،اور بائع کی ملکیت میں ہونےکے ساتھ ساتھ وہ مقدور التسلیم بھی ہو ۔(رد المحتار  ،باب البیع الفاسد ،جلد 5 ،صفحہ 58، دار الفکر ،بیروت )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم