Commission Par Kam Karna Aur Sasti Cheez Mehngi Bechna Kaisa ?

کمیشن پر کام کرنا اور سستی چیز لے کر مہنگی بیچنا کیسا ؟

مجیب: محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-544

تاریخ اجراء: 29صفرالمظفر1444 ھ  /26ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   (1)کمیشن پر کام کرنا کیسا؟

   (2)  پراپرٹی ڈیلر کمیشن پر کام کرتے ہیں یہ کام کرنا کیسا؟

   (3)  پیچھے سے چیز سستی لے کر آگے مہنگی بیچنا کیسا رہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1۔ 2) شرعی ضابطے پورے کرتے ہوئے کمیشن کے  ذریعے روزی کمانے میں شرعاً کوئی ممانعت نہیں  ہے، کہ کمیشن یا بروکری وہ ذریعۂ آمدنی ہے جس میں اپنی محنت کے ذریعے ایک سروس دی جاتی ہے اور یہ طریقۂ آمدنی آج کا نہیں بلکہ  صدیوں سے رائج ہے جس کو ہر دور کے علماء نے جائز ہی کہا ۔  بعض لوگ  رشوت کو بھی  کمیشن بولتے ہیں۔ واضح رہے! کہ     اس طرح رشوت کو کمیشن بولنے سے ہرگز رشوت  حلال نہ ہوگی بلکہ وہ حرام ہی رہے گی۔

   (3) بیچنے والا اپنی چیز کا مالک ہے وہ جتنے کی چاہے بیچ سکتا ہے اس کیلئے یہ جائز ہے جبکہ خریدار کو دھوکا نہ دیا جائے، اور نہ اس سے جھوٹ بولا جائے۔البتہ   کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کے ریٹ حکومت کی طرف سےمقرر ہوتے ہیں،لہذا ان چیزوں کو ان کے مقرر کردہ ریٹ پر ہی بیچنا ضروری ہے کیونکہ قانون کی پاسداری کرنا لازمی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم