Cheez Ke Upar Likhi Hui Qeemat Se Zyada Qeemat Mein Cheez Bechna

چیز کے اوپر لکھی ہوئی قیمت سے زیادہ قیمت میں چیز بیچنا

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2731

تاریخ اجراء: 13ذوالقعدۃ الحرام1445 ھ/22مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ میں دوکان دار ہوں کسی چیز کے اوپر جو رقم لکھی ہوئی ہے،کیا اس رقم سے زیادہ میں وہ چیز بیچ سکتے ہیں؟ خرید نے والا خوشی خوشی خرید رہا ہو ( وہ ایٹم شارٹ ہے اس لیے)؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عام صورت حال میں  دوکانداروہ چیززیادہ  ریٹ پر بھی بیچ سکتا ہےجبکہ خریدار کو دھوکا نہ دیا جائے،کیونکہ اس کی اپنی چیز ہے جتنے میں بیچنا چاہے بیچے۔لیکن خیر خواہی کی نیت سے کم ریٹ پر  دینا بہتر ہے ،جس طرح آج کل مہنگائی  کا بھی دور چل رہا ہے ،مسلمانوں کی خیرخواہی کی نیت سے چیز سستی دے گا تو نفع کےساتھ ثواب کا بھی حق دار ہو گا ۔ اگرکوئی خاص صورت ہے کہ حکومت کی طرف سے پابندی ہے ،جس کی خلاف ورزی پرذلت وغیرہ کی صورت بنے تواس کامعاملہ جداہےکہ اپنے آپ کوذلت پرپیش کرنامنع ہے ۔

   فتاوی رضویہ میں سیدی اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت رحمۃ اللہ علیہ  لکھتے ہیں:”اپنے مال کا ہر شخص کو اختیارہے چاہے کوڑی کی چیز ہزار روپیہ کو دے، مشتری کو غرض ہو لے ،نہ ہو نہ لے۔“(فتاوی رضویہ ،ج17،ص98،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

   مزیداعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت علیہ الرَّحمہ لکھتے ہیں:”کسی جرمِ قانونی کا ارتکاب کرکے اپنے آپ کو ذلت پر پیش کرنا بھی منع ہے۔ (فتاویٰ رضویہ،ج29،ص93،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم