Builder Ka Mazeed Raqam Talab Karna Kaisa ?

بلڈر کا مزید رقم طلب کرنا کیسا ؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطّاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے ایک زیرِ تعمیر عمارت میں دو سال پہلے بلڈر سے 63 لاکھ روپے کا ایک فلیٹ بک کروایا تھا اور کچھ رقم ایڈوانس کے طور پر دے چکا تھا، اب سیمنٹ اور سریے کے ریٹ کافی زیادہ بڑھ چکے ہیں جس کی وجہ سے بلڈر کی جانب سے مزید رقم کا مطالبہ کیا جارہا ہے، کیا بلڈر کا سودا ہوجانے کے بعد مزید رقم کا مطالبہ کرنا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں بلڈر کا سوداطے ہوجانے کے بعد مزید رقم طلب کرنا جائز نہیں۔

   مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ زیرِ تعمیر بلڈنگ میں فلیٹ بک کروانا ”بیع استصناع“ ہے، اور مفتیٰ بہ قول کے مطابق بیع استصناع کرنے سے عقد لازم ہوجاتا ہے اور خریدار اور بیچنے والے میں کوئی بھی فریق اپنے معاہدے سے نہیں پھر سکتا لہٰذا مذکورہ صورت میں جب خرید و فروخت کے وقت ایک قیمت طے کرلی گئی تو اب اسی طے شدہ قیمت کے بدلے فلیٹ تیار کرکے دینا بلڈر کی ذمہ داری ہے، اسے خود سے ریٹ بڑھانے کا شرعاً اختیار نہیں۔ تاہم اگر دونوں فریق باہمی رضا مندی سے پُرانے عقد کو ختم کرکے نیا سودا کریں تو آپس کی رضا مندی سے نئی قیمت طے کرنے کی گنجائش ہے۔ لیکن اس کے لئے جبر نہیں ہو سکتاجیسا کہ عام طور پر بلڈرز حضرات یکطرفہ جبر کرتے ہیں یا اپنی مرضی سے غیر طے شدہ چارجز بڑھا دیتے ہیں یہ جائز نہیں ہے۔(الہدایہ مع البنایۃ، 7/21-تبيين الحقائق، 4/124- فتاویٰ رضویہ، 17/87-بہار شریعت،2/623)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم