Buffet System Ka Sharai Hukum Kya Hai ?

بوفے سسٹم کا شرعی حکم کیا ہے ؟

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1746

تاریخ اجراء: 27ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/16جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر بائع (بیچنے والا)کھانے کے حوالے سے یہ آفر رکھے کہ مثلا تین سو روپے دیں اور جتنا چاہیں کھانا کھا لیں، کیا اس طریقے سے بیع (خریدوفروخت)درست ہو گی، جبکہ مبیع کی مقدار معلوم نہیں ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال میں ذکر کی گئی صورت کو ہمارے ہاں بوفے سسٹم کہا جاتا ہے،عموماً بوفے سسٹم میں ایسا ہوتا ہے کہ ایک مخصوص رقم لے لی جاتی ہے  اور اس کے بدلے  جتنا کھانا کھانا چاہیں، کھا سکتے ہیں، شرعی طور پر اس انداز سے کھانے کی بیع جائز ہو گی ، اگرچہ اس میں  کھانے کی مقدار وغیرہ معلوم نہیں ہوتی ، لیکن  چونکہ  بوجہ عرف یہ جہالت نزاع (جھگڑے) کی طرف لے کر جانے والی نہیں  ہوتی، لہٰذا اس جہالت کی وجہ سے بیع کے اندر کوئی شرعی خرابی عائد نہیں ہو گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم